وکی پیڈیا کے مطابق اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم اور مؤرخ سید سلیمان ندوی 22 نومبر 1884ء کو ضلع پٹنہ کے ایک قصبہ دیسنہ (متحدہ ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔
وہ چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں ’’سیرت النبیؐ‘‘ کو نمایاں حیثیت حاصل ہے ۔
ان کے والد حکیم سید ابو الحسن ایک صوفی منش انسان تھے۔ تعلیم کا آغاز خلیفہ انور علی اور مولوی مقصود علی سے کیا۔ اپنے بڑے بھائی حکیم سید ابو حبیب سے بھی تعلیم حاصل کی۔
1901ء میں دار العلوم ندوۃ العلما، لکھنؤ میں داخل ہوئے جہاں سات سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1913ء میں دکن کالج پونا میں معلم السنۂ مشرقیہ مقرر ہوئے۔ 1940ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند عطا کی۔
ان کی علمی و ادبی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب ان کے استاد علامہ شبلی نعمانی سیرت النبیؐ کی پہلی دو جلدیں لکھ کر 18 نومبر 1914ء کو انتقال کر گئے، تو باقی چار جلدیں سید سلیمان ندوی نے مکمل کیں۔ اپنے شفیق استاد کی وصیت پر ہی دار المصنفین ’’اعظم گڑھ‘‘ قائم کیا اور ایک ماہنامہ ’’معارف‘‘ جاری کیا۔تقسیمِ ہند کے بعد جون 1950ء میں ساری املاک ہندوستان میں چھوڑ کر ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور کراچی میں مقیم ہوئے ۔ یہاں مذہبی و علمی مشاغل جاری رکھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے تعلیماتِ اسلامی بورڈ کے صدر مقرر ہوئے۔ 69 سال کی عمر میں کراچی ہی میں 22 نومبر 1953ء کو انتقال کرگئے۔
