اویغور مسلمان (Uighur Muslims) نسلی طور پر ترکی النسل ہیں اور چین کے مغربی علاقے میں آباد ہیں، جہاں ان کی تعداد تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔ یہ سنکیانگ کی کل آبادی کا 45 فی صد ہیں۔ ثقافتی طور پر یہ وسط ایشیائی ممالک سے قریب ہیں اور ان کی زبان بھی ترکی سے قدرے مماثل ہے۔ سنکیانگ کی سرحدیں بھارت، افغانستان، پاکستان اور منگولیا سے ملتی ہیں۔
بیسویں صدی کے آغاز میں اویغور مسلمان کشمیر اور لداخ کے علاقوں میں آباد تھے، لیکن بعد میں وہ وہاں سے نقلِ مکانی کرگئے۔ کشمیر میں آج بھی چند ایسی گلیاں موجود ہیں جن کے نام ظاہر کرتے ہیں کہ وہاں اویغور مسلمان رہا کرتے تھے۔ آج دنیا میں تقریباً 24 ممالک ہیں جہاں اویغور مسلمان رہتے ہیں، جو چین سے باہر ہونے کے باعث نسبتاً زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں سنکیانگ میں ہان (چین کی اکثریتی نسل) چینیوں کی بڑی آبادی وہاں منتقل ہوئی ہے اور اویغوروں کو ان سے خطرہ لاحق ہے۔ چین نے سنکیانگ کو ملک کے اندر تبت کی طرح ایک خودمختار خطہ قرار دے رکھا ہے۔
(ماہنامہ ’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘ ، ماہِ نومبر 2019ء، صفحہ 86 سے انتخاب)
