معلوماتِ عامہ کے حوالہ سے مشہور انگریزی ویب سائٹ "pinterest.com” پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کالے جادو سے سالانہ بنیادوں پر جتنے لوگ موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں، اتنے روڈ ایکسیڈنٹ میں نہیں جاتے۔
مشہور انگریزی نشریاتی ادارے "indiatoday.com” کی ایک مفصل سٹوری (شائع شدہ 20 جون 2016ء) میں پٹنا سے تعلق رکھنے والے ’’امیتابھ شری واستو‘‘ رقم کرتے ہیں: ’’ہندوستان میں کالے جادو کی وجہ سے پچھلے 14 سالوں میں 2000 خواتین کو کالے جادو کی نذر کیا جا چکا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مذکورہ سٹوری میں کالے جادوں کی نذر ہونے والے بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کی تعداد درج نہیں کی گئی۔