سرکارِ دو جہاں، فخرِ موجودات، خاتم النبیین حضرت محمدؐ کو رحمۃ اللعالمین بناکر بھیجا گیا۔ آپؐ نے اپنے قول و عمل سے ثابت کیا کہ آپؐ تمام مخلوقات کے نجات دہندہ ہیں۔ آپؐ نے دنیا کو مساوات اور برابری کا درس دیا، اور فرمایا کہ خدا کے نزدیک تمام انسان برابر ہیں۔ خدا کے نزدیک وجۂ فضیلت صرف تقویٰ ہے۔ ہر مسلمان کا آپؐ کی ذاتِ مبارک پر پکا یقین ہوتا ہے اور عشقِ رسولؐ ہم تمام مسلمانوں کا سرمایۂ افتخار ہے، جب کہ غیر مسلم بھی آپؐ کے حسنِ اخلاق و کردار کے معترف ہیں۔
اس سلسلے میں بیسویں صدی کے آغاز میں رابطۂ عالم اسلامی مکہ مکرمہ نے اپنے مشہور ہفت روزہ عربی جریدے ’’العالم الاسلام‘‘ میں ایک اہم خبر انٹرنیٹ سے متعلق شائع کی کہ کمپیوٹر سافٹ وئیر تیار کرنے والی دنیا کی مشہور کمپنی (مائیکرو سافٹ) نے الفِ ثالث یعنی تیسرے ہزاریے (ملینیم) کے موقعہ پر انٹرنیٹ پر دنیا کے سامنے یہ سوال پیش کیا کہ دنیا کی وہ عظیم ہستی کون ہے جس نے اپنے فکر و عمل سے انسانی تاریخ اور انسانی زندگی پر گہرے نقوش ثبت کیے اور انسانیت اس کے فکر و اثر سے زیادہ متاثر ہوئی؟ کمپنی نے اپنے رائے دہی اور انتخاب کے لیے امیدوار کے طور پر 17 شخصیات کے نام تجویز کیے جن میں انبیائے کرام میں حضرت موسیٰ علیہ السلام و عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ختم النبیین حضرت محمدؐ کا نام مبارک بھی شامل ہے۔ اس سوال کے جواب میں ناظرین نے اپنے تجربے، مطالعے، علم، انسانی تاریخ اور انسانی تہذیب و تمدن کی روشنی میں اپنی اپنی رائے پیش کی کہ انسانی تاریخ کی وہ بے نظیر، عظیم ترین اور بااثر ہستی جس نے اپنی فکری، عملی اور اخلاقی قوت سے دنیا میں ایک عظیم، صالح اور مثالی انقلاب برپا کیا اور انسانیت کو فلاح و سعادت کی راہ پر گامزن کیا، وہ پیغمبرِ اسلام، سیدالکائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذاتِ بابرکات ہے۔ اس سوال کے جواب میں زیادہ تر مسیحی دنیا کی رائے دہندگان کی رائے شامل تھی، جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اکیسویں صدی کا عظیم اور بے نظیر رہنما قرار دیا۔
بقولِ منوہر لال دل
کیا دل سے بیاں ہو ترے اخلاق کی توصیف
عالم ہوا مداح ترے لطف و کرم کا

………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔