وادئی چیل، سوات کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک ہے۔ مدین سے پندرہ منٹ کی مسافت پر آپ قدرتی حسن سے مالامال اور حسین نظاروں سے بھرپور اس وادی میں پہنچ سکتے ہیں۔
یہ وادی دو حصوں پر مشتمل ہے۔پرانا چیل وادی کا وہ حصہ ہے جو مقامی آبادی کے گنجان آباد گھروں پر مشتمل گاؤں ہے۔ جہاں خوبصورت پہاڑوں نے پورے خطے کو اپنی بانہوں میں سمیٹ رکھا ہے ۔ وادی کا دوسرا حصہ نئے چیل کا علاقہ گردانا جاتا ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق وادئی چیل کی آبادی دوہزار نفوس پر مشتمل تھی، اب اس میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

وادئی چیل دو حصوں پر مشتمل ہے۔پرانا چیل وادی کا وہ حصہ ہے جو مقامی آبادی کے گنجان آباد گھروں پر مشتمل گاؤں ہے۔ جہاں خوبصورت پہاڑوں نے پورے خطے کو اپنی بانہوں میں سمیٹ رکھا ہے ۔ وادی کا دوسرا حصہ نئے چیل کا علاقہ گردانا جاتا ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق وادئی چیل کی آبادی دوہزار نفوس پر مشتمل تھی، اب اس میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

وادئی چیل دو حصوں پر مشتمل ہے۔پرانا چیل وادی کا وہ حصہ ہے جو مقامی آبادی کے گنجان آباد گھروں پر مشتمل گاؤں ہے۔ جہاں خوبصورت پہاڑوں نے پورے خطے کو اپنی بانہوں میں سمیٹ رکھا ہے ۔ وادی کا دوسرا حصہ نئے چیل کا علاقہ گردانا جاتا ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق وادئی چیل کی آبادی دوہزار نفوس پر مشتمل تھی، اب اس میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

چیل میں زیادہ تر کوہستانی زبان بولی جاتی ہے، لیکن پشتو کو بھی یہاں خاص مقام حاصل ہے۔ اس گاؤں کی نوجوان نسل میں تعلیم حاصل کرنے کا بڑا جذبہ پایا جاتا ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان میں شہروں میں جاکر جدید تعلیم حاصل کرنے کا زبردست رجحان پایا جاتا ہے۔

اخروٹ اوراملوک کی کئی اقسام یہاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ سیب کی پیداوار بھی یہاں دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہے ۔ یہاں کا سیب ملک بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ یہاں نایاب قسم کی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ یہاں اُگنے والے پھل اور سبزیوں کا اپنا ایک الگ ٹیسٹ ہے۔

اخروٹ اوراملوک کی کئی اقسام یہاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ سیب کی پیداوار بھی یہاں دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہے ۔ یہاں کا سیب ملک بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ یہاں نایاب قسم کی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ یہاں اُگنے والے پھل اور سبزیوں کا اپنا ایک الگ ٹیسٹ ہے۔

چیل کے زیادہ تر لوگ سرکاری ملازمین ہیں، لیکن آبادی کی اچھی خاصی تعداد کھیتی باڑی سے بھی وابستہ ہے۔ اخروٹ اوراملوک کی کئی اقسام یہاں پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ سیب کی پیداوار بھی یہاں دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہے ۔ یہاں کا سیب ملک بھر میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ یہاں نایاب قسم کی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ یہاں اُگنے والے پھل اور سبزیوں کا اپنا ایک الگ ٹیسٹ ہے۔ پانی چوں کہ یہاں وافر مقدار میں موجود ہے، اس لئے ہر قسم کی فصل یہاں اُگ سکتی ہے۔
نئے اور پرانے چیل کے درمیان سے گزرتا ہوا نہرپہاڑوں سے سفر کرتاہوا یخ بستہ پانی سے بھرپور ہے۔ پینے کے ساتھ ساتھ کاشتکاری میں بھی یہی پانی استعمال ہوتا ہے۔
زمانۂ قدیم کے چیل کے عجیب وغریب رسم ورواج بھی کہانیوں اور قصوں کی زینت بنے ہیں جو سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ان میں ایک قصہ یہاں واقع سوات کی خوبصورت ترین جھیل ’’بشیگرام‘‘ کے حوالہ سے بھی مشہور ہے۔

مدین کے مشرق میں واقع چیل اور بشیگرام جسے ہم مقامی زبان میں بشگام کہتے ہیں کے ساتھ ساتھ تمام علاقوں نے وادئی سوات آنے والے سیاحوں کی توجہ اپنے طرف مبذول کرائی ہے۔ بشگرام جھیل جسے ہم بشگام ڈنڈ کہتے ہیں، نہ صرف سوات بلکہ پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں اور بھی بہت دلکش مقامات اور حسین نظارے ہیں۔ اب اس علاقے میں سیاحوں کے ٹھہرنے کیلئے محکمہ سیاحت نے گاؤں چیل اور شنکو کے درمیانی حصے جسے ہم باٹی بنڈ کہتے ہیں، کے مقام پر بہت ہی خوبصورت اور اعلیٰ معیار کے فیملی رومز اور فیملی پارک کا انتظام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی سہولیات بھی یہاں موجود ہے ۔

 بشگرام جھیل جسے ہم بشگام ڈنڈ کہتے ہیں، نہ صرف سوات بلکہ پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں اور بھی بہت دلکش مقامات اور حسین نظارے ہیں۔

بشگرام جھیل جسے ہم بشگام ڈنڈ کہتے ہیں، نہ صرف سوات بلکہ پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں اور بھی بہت دلکش مقامات اور حسین نظارے ہیں۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

گاؤں چیل کو چاروں طرف سے فلک بوس پہاڑوں نے گھیر رکھا ہے ۔ یہاں ہر قسم کے لوگ آباد ہیں، لیکن یہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بہت گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ ہر کوئی کسی نہ کسی شکل میں ایک دوسرے کے ساتھ مختلف رشتوں میں جھکڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے اتفاق کا ماحول ہے۔یہی اتفاق و اتحاد ان کے پُرامن رہنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

سال کے ابتدائی تین مہینے برف باری کی وجہ سے موسم یہاں کافی سرد ہوتا ہے اور فلک بوس پہاڑ سفید چادر اوڑھ کر سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔یوں اس حسین وادی کی خوبصورتی کو چار چاند بھی لگ جاتے ہیں۔ بہار کی آمد کے ساتھ وادی رنگ برنگے پھولوں کی چادر اوڑھ لیتی ہے۔ خزاں میں درختوں سے گرتے پتے وادی کو کسی قالین نما فرش کی طرح ایک اور رنگ دے دیتے ہیں۔

سال کے ابتدائی تین مہینے برف باری کی وجہ سے موسم یہاں کافی سرد ہوتا ہے اور فلک بوس پہاڑ سفید چادر اوڑھ کر سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔یوں اس حسین وادی کی خوبصورتی کو چار چاند بھی لگ جاتے ہیں۔ بہار کی آمد کے ساتھ وادی رنگ برنگے پھولوں کی چادر اوڑھ لیتی ہے۔ خزاں میں درختوں سے گرتے پتے وادی کو کسی قالین نما فرش کی طرح ایک اور رنگ دے دیتے ہیں۔

گاؤں چیل کی آب و ہوا خوشگوار ہے ۔ یہاں سال کے چاروں موسموں کا اپنا اپنا الگ مزہ ہے۔ سال کے ابتدائی تین مہینے برف باری کی وجہ سے موسم یہاں کافی سرد ہوتا ہے اور فلک بوس پہاڑ سفید چادر اوڑھ کر سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔یوں اس حسین وادی کی خوبصورتی کو چار چاند بھی لگ جاتے ہیں۔ بہار کی آمد کے ساتھ وادی رنگ برنگے پھولوں کی چادر اوڑھ لیتی ہے۔ خزاں میں درختوں سے گرتے پتے وادی کو کسی قالین نما فرش کی طرح ایک اور رنگ دے دیتے ہیں۔
یوں تو ربِ کائنات نے پورے سوات کو خوبصورت نظاروں سے بھر دیا ہے، لیکن میرے گاؤں چیل کی خوبصورتی اپنی مثال آپ ہے۔