دادا تحریک بنیادی طور پر مصوری کی اصطلاح ہے۔ یورپ میں روایت کے تواتر سے بغاوت کرنے والے چند نوجوانوں نے ایک ایسی تحریک شروع کی جو روایت کے مضبوط رشتوں کو ختم کرکے "فن” اور تخلیقِ فن کو واسطے کے بغیر فروغ دینے کی باغیانہ کوشش کرے۔ اس تحریک کا نام "دادا تحریک” یا "دادا اِزم” (Dadaism) ہے۔
"دادا” اس تحریک کا بامعنی نام نہیں بلکہ تحریک کے بانیوں نے ڈکشنری کھولی جس لفظ کو سب سے پہلے پایا، وہی اس کا نام رکھ دیا گیا۔ اس تحریک کا سب سے گرم جوش رکن "آندرے برتیون” (Andre Breton) ہے۔ اس تحریک کے منشور میں ہے کہ "فن ایک نجی چیز ہے۔ اگر فنی تخلیق سمجھ میں آجائے، تو وہ محض صحیفہ نگاری ہے۔”
دادا تحریک نے مختلف فنون خصوصاً "مصوری” پر اثرات مرتب کیے، لیکن جلد ہی "برتیون” نے فرائڈ کے نظریات سے متاثر ہو کر "بغاوت، خواب اور لاشعور کو باہم یکجا کرکے” حقیقت ماورائے حقیقت کو تسلیم کیا اور سرّیلسٹ (Surrealists) آزادی کو جنم دیا۔ سرّیلزم (Surrealism) نے تحریک کی صورت میں مصوری پر دیرپا اثرات ثبت کیے۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف "ادبی اصطلاحات” مطبوعہ "نیشنل بُک فاؤنڈیشن” صفحہ نمبر 100 سے انتخاب)