"بودلہ” کون ہیں؟

بودلہ
بودلے ’’وٹو راجپوتوں‘‘ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں (زیریں اور وسطی ستلج کے علاقہ میں)َ۔ کچھ پشتونوں سے انہیں ایک مخصوص تقدس حاصل ہے اور اب حضرت ابوبکر صدیقؓ سے قریشی ماخذ کے دعوے دار ہیں۔ متعدد خود کو قریشی کہلواتے ہیں۔ وہ اب بھی وٹو لڑکیوں سے شادی کرتے ہیں، لیکن اپنی بیٹیاں صرف بودلوں ہی کو دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک بھی وہ ایک سیلانی قبیلہ تھے۔ اب ایک جاگیر کے مالک ہیں۔ وہ ملتان سے بہاولپور اور پھر منٹگمری آئے۔
مسٹر پرسر کے مطابق، ’’وہ کاہل، بے وقوف اور احمق ہیں۔‘‘
منٹگمری سے وہ سرسا گئے اور پھر باہک پرگنہ پر قبضہ کر لیا جو اَب تک ان کے ماتحت ہے۔ انہیں جادو منتر کے ذریعے بیماریاں دور کرنے کی طاقت کا مالک بتایا جاتا ہے۔ وہ بالخصوص سانپ کے کاٹے، آب ترسی یا ہَڑ ک (کتے کا کاٹا) کا علاج کرتے ہیں۔ ان کی بددعا بڑی مؤثر سمجھی جاتی ہے۔
آس پڑوس کے دیگر قریشیوں کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں، لہٰذا ان کاوٹو ہونا مشکوک ہے۔ ممکن ہے کہ وہ قریشی نسل سے ہوں لیکن اب وٹوؤں کی لڑکیاں لینے کے باعث ان کے ساتھ اس قدر منسلک ہوگئے ہیں کہ تمیز کرنا مشکل ہے۔
بودلوں کی سانپ کے کاٹے کا علاج کرنے کی اہلیت ایک تاریخی امر سے مربوط ہے۔ جب حضرت محمدؐ اور ان کے ساتھی حضرت ابوبکرؓ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کرتے وقت ایک غار میں پناہ لی، تو حضرت ابوبکرؓ نے آپؐ کی حفاظت کی خاطر اپنی پگڑی کے ٹکڑے کرکے مختلف کونوں کھدروں اور سوراخوں کو بند کر دیا تھا، اور ایک سوراخ پر اپنا پاؤں رکھ دیا تھا، جس میں موجود سانپ نے انہیں ڈس لیا۔ حضرت محمدؐ نے فوراً آپ کا زہر نکال دیا۔
سیلانی گرہستی فقیروں کے ایک طبقے کا نام بھی بودلہ ہے۔ اس کے علاوہ سنیاسیوں میں بھی اس نام کا ایک فرقہ ہے۔
(ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا از ای ڈی میکلیگن/ ایچ اے روز، مترجم یاسر جواد، شائع شدہ بُک ہوم لاہور، صفحہ نمبر 77-78 سے انتخاب)