٭ گمان کی راہ پر گام زن رہو کہ یہ زندگی بھر کا سفر ہے، لیکن یاد رکھو ایک اچھا اور درست نشانہ اس نشانے سے بہت مختلف ہوتا ہے جو ایک سلیم روح کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔
٭ کمان زندگی ہے۔ کل توانائی کا منبع! تیر نے ایک دن چلنا ہے…… ہدف کہیں دور دراز ہے۔
٭ ایک کمان کچھ شعور نہیں رکھتی۔ یہ تو تیر انداز کے ہاتھ اور خواہش کی توسیع ہوتی ہے۔ یہ مارنے کے لیے بھی استعمال ہوسکتی ہے اور ریاضت کے لیے بھی۔
٭ تیر (تمہاری) توجہ ہے۔ یہی کمان کی طاقت کو ہدف کے مرکز سے جوڑتا ہے۔
٭ ہم نشانہ خطا ہونے پر ہدف کو موردِ الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔ اسی میں راہِ کمان کی خوب صورتی (کا راز) پوشیدہ ہے۔
٭ تم اپنے لیے کبھی یہ عذر نہیں تراش سکتے کہ تمہارا مخالف تم سے قوی تھا۔
٭ تیر، تیر انداز کی وہ منشا ہے جو اس کے ہاتھ سے رُخصت پاکر ہدف کو روانہ ہوتی ہے۔
٭ انسان کی منشا کو کامل، راست، تیز مضبوط اور معین ہونا چاہیے۔
٭ زندگی کے جس دن تم محبت سے خالی ہوگے، تمہارا نشانہ چوکے گا اور بمشکل لگے گا۔
٭ حرکت فعل کی تجسیم ہوتی ہے یعنی عمل ایک فکری علانیہ ہوتا ہے ۔
٭ گمان راہِ خوشی اور جوش و جذبے، تکمیل اور خطاؤں، فنی مہارت اور جبلت سے عبارت ہے ۔
٭ اس استادِ کامل کو زیادہ تر لوگ خدا کے نام سے پکارتے ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ اسے ’’کوئی شے‘‘ اور کچھ دیگر اسے ’’مہارتِ تامہ‘‘ کہتے ہیں۔ وہ ہمہ وقت ہمارا نگران ہوتا ہے، اور وہی سب سے زیادہ سزاوارِ تکریم ہے۔
٭ کمان کی راہ تو انسانی زندگی کی ہر سرگرمی میں موجود ہوتی ہے۔
(پائلو کویلھو کی انگریزی کتاب "The Archer” کے اُردو ترجمہ سے کیا گیا انتخاب)
…………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔