صنعتِ توشیخ

چند ایسے اشعار کہنا کہ ہر مصرعے کا پہلا حرف جمع کیا جائے، تو ایک لفظ یا نام بن جائے۔ مثلاً:
درد و غم، داغ، ہجر، رنج، فراق
وقف دل بل ہے حوصلہ دل کا
سخت تڑپے ہے اب کروں کس سے
تجھ سوا ہجر میں گلہ دل کا
ان اشعار کے ہر مصرعے کے پہلے حرف ’’د‘‘، ’’و‘‘، ’’س‘‘ اور ’’ت‘‘ کو ملائیں، تو ایک لفظ ’’دوست‘‘ بن جاتا ہے۔ اس سے توشیخ کی خوبی پیدا ہوگئی ہے۔
(پروفیسر ڈاکٹر فاروق چودھری کی تالیف ’’اُردو آموز‘‘ کے صفحہ نمبر 61 سے انتخاب)