امام الانبیا، خاتم المرسلین، رحمت اللعالمین محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پورے عالم کے محسن ہیں۔ آپ کے ذریعے سے دین ہم تک پہنچا اور ہم نے ربّ کو پہچانا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے ہمیں نیکی اور بدی، اچھائی اور برائی، گناہ اور ثواب کا فرق معلوم ہوا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے سے ہی ہمیں جینے کا سلیقہ اور شعور اور آخروی زندگی کی وعید ملی۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقام کی عظمت و رفعت کا کیا ٹھکانا، جہاں باری تعالا کا نام آتاہے، وہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا نام مبارک آتاہے۔
رانا اعجاز حسین کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
کلمۂ طیبہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے شرف کی دلیل، کلمۂ شہادت آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صداقت کاثبوت ہے۔
اللہ ربّ العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا بنایا کہ نہ آپ سے پہلے ایسا کوئی بنایا ہے، نہ بعد میں کوئی بنائے گا۔ سب سے اعلا، سب سے اجمل، سب سے افضل، سب سے اکمل، سب سے ارفع، سب سے انور، سب سے اعلم، سب سے احسب، سب سے انسب…… تمام کلمات مل کر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ اگر سارے جہاں کے جن و انس مل کر بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اقدس اور سیرتِ طیبہ کے بارے میں لکھنا شروع کریں، تو زندگیاں ختم ہوجائیں، مگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان کا کوئی ایک باب بھی مکمل نہیں ہوسکے گا۔ کیوں کہ اللہ ربّ العزت نے قرآنِ کریم میں ارشاد فرمایا ہے: ’’اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ کے ذکر کو بلند کر دیا ہے۔‘‘
اور جس ہستی کا ذکر مولائے کائنات بلند کرے، جس ہستی پر اللہ تعالا کی ذات درودوسلام بھیجے، جس ہستی کا ذکر اللہ رحمان و رحیم ساری آسمانی کتابوں میں کرے، جس ہستی کا چلنا، پھرنا، اُٹھنا، بیٹھنا، سونا، جاگنا، کروٹ بدلنا، کھانا اور پینا مومنین کے لیے باعثِ نجات، باعثِ شفا، باعثِ رحمت، باعثِ ثواب، باعثِ حکمت، باعثِ دانائی ہو…… اور اللہ ربّ العزت کی ذات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ کبریا کو مومنین کے لیے باعثِ شفاعت بنا دیا ہو، اُس ہستی کا مقام اللہ اور اللہ کا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی جانتے ہیں۔ پھر اُس ہستی کے متعلق سب کچھ لکھنا انسانوں اور جنوں کے بس کی بات نہیں۔
اللہ تعالا نے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بے شمار خصوصیات عطافرمائی ہیں، جن کو لکھنا تو در کنارسارے جہاں کے آدمی اور جن مل کر گن بھی نہیں سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس الفاظ اور اُن کی تعبیرات سے بہت بلند وبالا تر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ئنات کا مجموعۂ حسن ہیں۔
علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالا نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال میں سے بہت تھوڑا ساظاہر فرمایا۔ اگر سارا ظاہر فرماتے، تو آنکھیں اس کو برداشت نہ کرسکتیں۔
پیغمبرِ اسلام، نبیِ رحمت، آبروئے کائنات محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بنی نوع انسان کو امن و امان، یکجہتی و اتحاد کا ایسا درس دیا، جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
یہ حقیقت ہے کہ قتل و غارت گری کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اقوامِ عالم کو اتحاد و یگانگت کی تلقین کی۔ اسلام میں امن و سکون کے قیام کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالا نے قرآنِ کریم میں متعدد مقامات پر حد سے گزرنے والے اور زمین پر فساد برپا کرنے والوں کے تعلق سے وعید فرمائی۔ جیسا کہ سورۂ یونس میں ہے کہ ’’زمیں میں فساد نہ کرنا، یاد رکھو! اللہ تعالا فسادیوں کو پسند نہیں فرماتا۔ اللہ تعالا نے یہ بھی فرمایا کہ حد سے گزرنے والے لوگ جو زمیں میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح کا کام نہیں کرتے، ان کی بات نہ مانو۔‘‘ (سورۂ قصص)
دورِ حاضر کی حکومتیں اگر قتل و غارت گری، جرائم، لوٹ مار، غنڈا گردی، درندگی اور دہشت پسندی کو ختم کرنا چاہتی ہیں، تو اُنھیں نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغامِ امن کے فرامین سے ہدایت حاصل کرنا ہوگی۔ کیوں کہ اسلامی تعلیمات کو اپنائے بغیر جرائم میں کمی کا تصور محال ہے، اور نہ استحصالی ذہن و فکر کے افراد سے ظلم و بربریت کو ختم ہی کیا جاسکتا ہے۔
حقیقی معنوں میں اگر آپ دنیا میں امن و سکون چاہتے ہیں اور دنیائے انسانیت کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے متفکر ہیں، تو پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دامنِ کرم سے وابستہ ہوکر امن کے خواب کو پورا کرسکتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ اپنے ماتحتوں پر ظلم سے گریز کریں اور امن کے سب سے بڑے داعی کی سنت کو اپناتے ہوئے دوسروں کو معاف کرنا سیکھیں۔
غرض یہ کہ آپ کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالا ہمارے دلوں میں سب سے زیادہ رحمت اللعالمین محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت پیدا فرمائے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔