ایک باپ کے تین بیٹے تھے۔ وہ چوں کہ کافی ضعیف العمر ہوچکا تھا، چناں چہ مرنے سے پہلے تینوں بیٹوں میں سے کسی ایک کو اپنی پوری وراثت دینا چاہتا تھا، لیکن وہ یہ فیصلہ نہیں کرپارہا تھا کہ تینوں میں سے کون زیادہ حق دار ہے؟ لہٰذا ایک دن اُس نے تینوں کو اکٹھا بلا کر کہا کہ مَیں تم میں سے ہر ایک کو سونے کا ایک تھیلا دوں گا۔ جاؤ، دنیا کی سیر کرواور مجھے دنیا کی سب سے قیمتی پھل لا کر دو، جو اُسے میرے پاس لائے گا اُسے میری ساری میراث ملے گی۔
ماسٹر عمر واحد کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/master-umar-wahid/
تینوں بیٹے سونے کے تھیلے لے کر پھل کی تلاش میں مختلف اطراف کو چلے گئے۔ تین سال بعد تینوں بیٹے گھر واپس آگئے، تو سب سے پہلے باپ نے سب سے بڑے بیٹے سے پوچھا: ’’بتاؤ! میرے لیے سب سے قیمتی پھل کیا لائے ہو؟‘‘
بڑے بیٹے نے کہا: ’’ابا جان! میرا یقین ہے کہ سب سے قیمتی پھل وہ ہوسکتا ہے جس کا ذائقہ سب سے زیادہ میٹھا ہو۔ اس سلسلے میں، مَیں کچھ سفید انگور مختلف علاقوں میں جاکر تلاشِ بسیار کے بعد لایا ہوں۔ دنیا کے تمام پھلوں میں سفید انگور زیادہ میٹھے ہیں۔‘‘
باپ نے کہا، ’’بہت اچھا!‘‘
’’تم کیا لائے ہو؟‘‘ باپ نے منجھلے بیٹے کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔
منجھلا بیٹا بولا، ’’میرے خیال میں سب سے قیمتی پھل وہ ہے جسے تلاش کرنا مشکل ہے۔ اس لیے مَیں نے خوب سفر کیا۔ مَیں افریقہ گیا اور وہاں سے آپ کے لیے وہ پھل لائے جو آپ کو ہمارے علاقوں میں نہیں مل سکتے۔ میرے پاس سنگترے، کھجور اور کیلے ہیں۔ آپ ان میں سے جو چاہیں منتخب کرلیں۔‘‘
باپ نے کہا، ’’بہت خوب بیٹا……! مَیں ان میں سے ضرور لوں گا۔‘‘
آخر میں بزرگ باپ سب سے چھوٹے بیٹے کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا: ’’تم میرے لیے کیا لائے ہو…… جب کہ تمھارے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں۔‘‘
سب سے چھوٹے بیٹے نے کہا: ’’یہ سچ ہے کہ مَیں خالی ہاتھ آیا ہوں، لیکن آپ نے مجھے سونے کا جو تھیلا دے کر سب سے قیمتی پھل لانے کی ہدایت کی تھی، وہ تھیلا مَیں نے خرچ نہیں کیا…… بلکہ کتابیں خرید کر اساتذہ کے پاس جاتا رہا اور انھوں نے مجھے تین چار سال تک بھرپور توجہ سے پڑھایا۔ اس لیے جو پھل میرے پاس ہے، وہ بہ ظاہر تو نظر نہیں آرہا…… کیوں کہ وہ میرے دل و دماغ میں محفوظ ہے، مگر مجھے یقین ہے کہ وہ دنیا کا سب سے قیمتی پھل ہے۔‘‘
باپ نے چھوٹے بیٹے کی جب یہ بات سنی تو خوشی سے بولا: ’’بیٹا……! تم میرے لیے دنیا کا سب سے قیمتی پھل لائے ہو…… اس لیے تم میرے وراثت کے سب سے زیادہ حق دار ہو۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔