تبصرہ: اقصیٰ سرفراز 
عالمی ادب کے مصنفین کی کتب پڑھنے اور اُن کے فلسفیانہ خیالات سے واقفیت بڑھانے کا بہترین موقع ہمیں تراجم کی صورت میں میسر آتا ہے۔
عالمی ادب کے تراجم کی دنیا بہت وسیع ہے۔ جب ہم جیسے قارئین، جو اس میدان میں نئے ہیں، میں عالمی تراجم پڑھنے کا شوق جاگتا ہے، تو ہم اس کشمکش کا شکار ہوجاتے ہیں کہ آیا اس لکھاری کو پڑھنا مناسب رہے گا یا نہیں……؟
عالمی تراجم کی کتب خریدتے وقت ہمارا ذہن مسلسل پریشانی میں مبتلا رہتا ہے اور اس بات کا ڈر رہتا ہے کہ مہنگی کتاب خرید تو لیں، کیا پتا ترجمہ اچھا نہ ہو، میرے مزاج کے مطابق نہ ہو، اچھی نثر نہ ہونے کی وجہ سے ہم بہترین مصنف کا بہترین شاہکار پڑھنے سے محروم ہوجائیں، و علیٰ ہذا القیاس!
اس سلسلے میں میرے ہاتھ لگی بہت ہی عمدہ اور بہترین کتاب ’’دیوانوں کی ڈائریاں‘‘، جس کا ترجمہ عمار اقبال صاحب نے کیا ہے۔ اس کتاب میں شامل تین دیوانے درج ذیل ہیں
٭ موپاساں۔
٭ لیوشن۔
٭ گوگول۔
موپاساں کے علاوہ باقی دونوں نام میرے لیے نئے اور اجنبی تھے۔ بعد مطالعہ اب ان مصنفین سے میری بہترین قسم کی واقفیت ہوگئی ہے۔
64 صفحات پہ مبنی یہ کتاب مذکورہ تینوں لکھاریوں سے واقفیت کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔
اس کتاب میں تینوں دیوانوں کی چھوٹی چھوٹی تحریریں درج ہیں…… جن کو پڑھنے کے بعد ہم ان کے اُسلوب، اندازِ بیاں، کہانی کے پلاٹ سے بہ خوبی آگاہ ہو جاتے ہیں۔ بعد اس کے ہمارے لیے فیصلہ کرنا قدرے آسان ہو جاتا ہے کہ ان کی کتب پڑھنا کب اور کتنا ضروری ہے……!
اس کتاب کو پڑھنا ایک انوکھا مگر مزیدار تجربہ تھا۔ ایک ہی کتاب کے اندر تین بہترین مصنفین کو پڑھنا، جج کرنا اور کسی ایک کے حق میں ووٹ دینا مشکل مگر لطف اندوز مرحلہ ہوتا ہے۔
دورانِ مطالعہ مَیں نے اس کتاب کو بہت انجوائے کیا اور آخر میں فیصلہ موپاساں کے حق میں دیا…… یعنی اب موپاساں کی لکھی کوئی بھی کتاب میں آنکھیں بند کرکے خرید لوں گی۔
قارئین، اگر آپ بھی عالمی تراجم پڑھنے کے خواہش مند ہیں، تو اس کتاب کا لازم مطالعہ کریں، تاکہ فیصلہ کرنا آسان ہو کہ کس مصنف کو کب اور کیوں پڑھنا ضروری ہے……!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔