2025ء کی تازہ ترین "QS World University Rankings” میں پاکستان کی کوئی بھی یونیورسٹی دنیا کی ٹاپ 350 یونیورسٹیوں میں جگہ نہ بنا سکی…… جب کہ بھارت کی 11، ایران کی 4 اور بنگلہ دیش کی 2 جامعات عالمی فہرست میں نمایاں ہیں۔
پاکستان کا اعلا ترین درجہ رکھنے والی یونیورسٹی ’’نسٹ‘‘ (NUST) کا نمبر 367واں ہے۔یہ بھی کئی سال سے اسی مقام پر کھڑی ہے اور آگے نہیں بڑھ پا رہی۔
اب ذرا پاکستان کے دینی مدارس کی طرف نظر ڈالیں۔ پاکستان بھر میں اندازاً 35 ہزار سے زائد مدارس فعال ہیں، جن میں تقریباً 3.5 ملین (35 لاکھ) طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
یہ مدارس سالانہ ہزاروں حفاظ، علما، مفسرین، محدثین اور مفتیان پیدا کر رہے ہیں، بغیر کسی ریاستی فنڈنگ، بغیر مہنگی فیسوں اور بغیر کسی پُرتعیش انفراسٹرکچر کے ۔
صرف وفاق المدارس العربیہ (سب سے بڑا دینی بورڈ) کے تحت 2024ء میں 50 ہزار سے زائد طلبہ نے حفظ اور دینیات کے امتحانات دیے، جن میں نمایاں کام یابی کا تناسب 85 فی صد رہا۔
دوسری طرف پاکستان کا تعلیمی بجٹ تقریباً 900 ارب روپے سالانہ ہے، جس میں مدارس کا حصہ تقریباً صفر فی صد ہے، یعنی جن اداروں پر ریاست کا ایک روپیا بھی نہیں لگتا، وہ دنیا بھر میں اسلامی تعلیم کا نام روشن کر رہے ہیں۔
برطانوی ادارے "PEW Research Center” اور امریکی جریدے "Foreign Policy” کی رپورٹس تسلیم کرتی ہیں کہ ’’پاکستانی مدارس دنیا بھر میں دینی علوم کی خدمت کے اہم مراکز ہیں، اور ان سے فارغ التحصیل علما، دنیا کے مختلف خطوں میں اسلامی مراکز، مساجد اور تعلیمی اداروں کی قیادت کر رہے ہیں۔‘‘
یورپ، امریکہ، افریقہ، مشرقِ وسطیٰ جہاں کہیں بھی اسلامی مراکز ہیں، وہاں پاکستان کے مدارس کے تربیت یافتہ علما اور حفاظ موجود ہیں۔
یہی نہیں، کئی عرب ممالک میں پاکستانی مدرسوں سے پڑھ کر گئے علما عدالتوں، دار الافتاؤں اور جامعات میں کلیدی مناصب پر فائز ہیں۔
پھر بھی سوال یہ ہے کہ جب ملک کی جدید یونیورسٹیاں عالمی معیار سے نیچے جا رہی ہیں، جب اربوں کے بجٹ کے باوجود کوئی جامعات ٹاپ 300 میں نہیں پہنچتیں، تو ہر ناکامی، ہر تعلیمی بحران اور ہر معاشرتی کم زوری کا ملبہ ’’مولوی‘‘ پر کیوں ڈالا جاتا ہے، کیا مدارس نے کسی کا بجٹ کھایا، کیا مدارس نے قوم کے بچے بگاڑے، یا یہ جرم ہے کہ وہ اخلاص، سادگی اور علم کے ساتھ دین کا چراغ جلائے ہوئے ہیں؟
نہ اُستاد مجرم ہیں اور نہ مولوی خطا پر ہیں، بس جرم یہ ہے کہ وہ چراغ جلائے بیٹھے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
