کالام مشاورتی جرگہ کی روداد

Blogger Zubair Torwali

امسال 18 مئی کو ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے مدین میں مشاورتی و مزاحمتی جرگے کے بعد تحریک مسلسل یہ سمجھتی تھی کہ وہ کالام میں بھی ایک ایسے جرگے کا انعقاد کرے۔ اسی سلسلے میں ایک مہینے کے بعد مورخہ 20 جون (2025ء) کو کالام میں یہ جرگہ منعقد کیا گیا، جس کی مختصر روداد نیچے بیان کی جاتی ہے۔
کالام کی یہ روایت اب بھی باقی ہے کہ وہ کسی درپیش مسئلے کے حل کے لیے کالام کی تاریخی مسجد کے سامنے کسی میدانی جگہ پر ’’کھیر‘‘ یعنی دائرے میں بیٹھ کر آپس میں مشاور ت کرتے ہیں۔ اسی عمل کو جرگہ کہا جاتا ہے۔ اس ’’کھیر‘‘ میں بڑے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور چھوٹے پیچھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ باری باری بات کی جاتی ہے اور یوں مشاورت کا سلسلہ آگے بڑھتا ہے۔
تحریک کے ساتھیوں خانزادہ عرف صدر اور محمد نعیم موجودہ صدر دریائے سوات بچاو تحریک نے کالام میں کئی دن رہ کر وہاں کے بزرگوں سے مشاورت کی اور آخرِکار مذکورہ دونوں افراد نے دیگر ساتھیوں کے تعاون سے کالام میں جرگے کا کالام کی روایات کے مطابق 20 مئی کو جمعے کی نماز کے بعد انعقاد کرایا۔
تاریخی مسجد کے سامنے دریا کنارے سیکڑوں لوگوں نے ’’کھیر‘‘ (دائرہ) بنایا اور اس میں ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے بیسیوں کارکن بحرین سے پہنچ گئے۔ ایک روایتی اور شان دار طریقے سے ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے کارکنوں کو کہا گیا کہ وہ جرگے کے سامنے اپنا مدعا پیش کریں اور پھر جرگہ اس پر آپس میں غور و خوض کرکے جواب دے گا۔
تحریک کے ساتھیوں نے ’مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘، دریائے سوات اور گرد و نواح کے علاقوں پر اس منصوبے کے منفی اثرات سے جرگے کو آگاہ کیا۔ ساتھ اس منصوبے کے خلاف تحریک کی کارروائی پر مختصر سی روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جرگے کو اپیل کی گئی کہ وہ اس تحریک کا ساتھ دے۔ جرگے نے کچھ وقت کی مدت مانگی اور آپس میں اپنی زبان ’’گاؤری‘‘ میں مشاورت کی۔ اس دوران میں ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے ساتھی ایک طرف بیٹھ گئے۔ تقریباً 20 منٹس کے بعد جرگے نے تحریک کے ساتھیوں کو اپنے ساتھ شامل کیا اور ’’مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ کے خلاف اور دریائے سوات کو بچانے پر اپنے موقف سے آگاہ کیا۔
پہلے ملک امیر سید کو اختیار دیا گیا کہ وہ کالام، اُتروڑ، مٹلتان اور اوشو کی طرف سے جرگے کے فیصلے سے ’’دریائے سوات بچاؤ تحریک‘‘ کو آگاہ کریں۔ اُنھوں نے مختصر طور پر جرگے کے فیصلے سے سب لوگوں کو آگاہ کیا اور اعادہ کیا کہ کالام اپنے توروالی بھائیوں کے ساتھ اس تحریک میں شانہ بہ شانہ کھڑا ہوگا۔
امیر سید کے بعد حبیب اللہ ثاقب نے مزید وضاحت کی۔ اس مسئلے سمیت دیگر کئی مسائل کا ذکر کیا کہ اُن پر بھی مشترکہ طور پر کام کرنا ہوگا۔ اُنھوں نے تحریک کا شکریہ ادا کیا۔
اُتروڑ سے نمایندگی کرتے ہوئے ملک غلام علی نے بات کی اور اپنی طرف سے تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا۔ اُنھوں نے مشورہ دیا کہ ایسا جرگہ اُتروڑ میں بھی کروائیں گے۔
غلام علی سے پہلے نظامت کے فرائض کالام سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن اور صحافی رحمت دین صدیقی نے سنبھالے اور جرگے کے کئی افراد کو بات کرنے کی دعوت دی۔ رحمت دین صدیقی سے پہلے بخت نواز چموٹ نظامت کر رہے تھے ۔
ملک گل زادہ نے اپنی بات کی اور چند اور دیرینہ مسائل کو بھی سامنے رکھا۔ اُنھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ بحرین اور کالام کے بیچ کے علاقوں مانکیال، کیدام، توروال، گورنال، رامیٹ، بالاکوٹ، لائیکوٹ اور پشمال کی نمایندگی اس جرگے میں نظر نہیں آرہی۔
دراصل یہ اچھا اشارہ تھا۔ اس سلسلے میں ’’دریائے سوات بچاؤ تحریک‘‘ کا پہلے سے پلان تیار ہے کہ وہ مانکیال، لائیکوٹ، پشمال، رامیٹ، کیدام، گورنال اور توروال گاؤں میں جرگے منعقد کرے گی۔ اس حوالے سے لائحہ عمل تیار ہے اور اس پر جلد عمل درآمد ہوگا۔ تحریک نے بہتر سمجھا کہ پہلے ان تینوں بڑے قصبوں بحرین، کالام اور مدین میں جرگے کیے جائیں، اس کے بعد اس سلسلے کو باقی ماندہ گاوؤں تک پھیلایا جائے۔
ملک گل زادہ کے بعد سابق ناظم ملک حسن زیب نے خطاب کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کالام کے لوگ تحریک کے ساتھ ہیں۔
آخر میں ملک بخت بلند نے ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کی طرف سے کالام اور گرد و نواح کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ آریانئی سے ضیاء الحق ناظم اور ساتھیوں نے نمایندگی کی۔
کالام جرگے نے عہد کیا کہ وہ ’’مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ پر ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے مطالبے، اس منصوبے کو مکمل تبدیل کرنا اور اس سے مقامی آبادی کو کلی طور پر مستفید کرانے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
جرگے نے وعدہ کیا کہ وہ پورے علاقے (تحصیلِ بحرین) میں کسی ایسے منصوبے یا سرکاری سرگرمی کی اجازت نہیں دے گا، جس میں مقامی لوگوں کا اختیار اور منشا شامل نہ ہو۔
دریائے سوات کو بچانا ہو، دریائے سوات اور ذیلی ندیوں پر کئی مجوزہ پن بجلی گھروں کو علاقے کے لوگوں کی مرضی کے مطابق ڈھالنا ہو، جنگلات اور شاملات کو بچانا ہو، سیاسی و ترقیاتی امتیاز ہو یا سیاحت، اس پر پوری تحصیلِ بحرین کی سطح پر ساری قوموں توروالی، گاؤری، گوجر، پشتون، قشقاری، اوشوجو اور ان علاقوں میں بسنے والے انڈس کوہستان اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں کو ساتھ ملاکر ایک بڑی تحریک کی ضرورت ہے۔ اس پر بھی جرگے کے بعد کالام کے کئی نوجوانوں، بڑوں اور سماجی کارکنان سے بات چیت ہوئی۔ وہ بھی اسی طرح کسی جامع تحریک کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
اس تحریک کو انشاء اللہ جلد باہمی مشاورت سے شروع کیا جائے گا۔ یہ تحریک مقامی وسائل پر مقامی اختیار سے لے کر، تعلیم، کلچر، سیاحت، بنیادی سہولیات اور ماحولیات کے تحفظ پر کام کرے گی۔ یہ علاقے کے لوگوں کے حقوق کے لیے متحرک رہے گی۔ اس کا نام کچھ بھی ہوسکتا ہے جیسے ’’تحصیلِ بحرین حقوق تحریک‘‘، ’’سوات کوہستان حقوق تحریک‘‘ یا اسی طرح کا کوئی بھی نام۔
آخر میں یہ عرض کرلوں کہ ہم ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے کارکنان اور بحرین کے عوام کالام، اتروڑ، مٹلتان، اوشو، آریانئی، پشمال اور لائیکوٹ کے بھائیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اُنھوں نے ہمیں عزت بخشی اور ہمارا حوصلہ بڑھایا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے