دورانِ حمل دمہ کی پیچیدگیاں اور ان کا حل

Blogger Doctor Noman Khan

دمہ (Asthma) ایک دائمی مرض ہے، جو تاعمر انسان کو اپنی گرفت میں جکڑے رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں 33 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں، جب کہ یہ دائمی مرض ہر سال تقریباً ڈھائی لاکھ افراد کی جانیں لیتا ہے۔
سانس کی نالیوں میں خرابی یا پھیپڑوں کی نالیاں باریک ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دمہ کہا جاتا ہے۔ دمہ کے مرض کی کئی علامات ہیں، جیسے سانس لیتے وقت سیٹی کی سی آواز آنا، کھانسی، سانس پھولنا، سینے کا درد، نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا، تھکان وغیرہ۔
قارئین! آج ہم حمل کے دوران میں دمہ کے مریضوں میں ہونے والی کچھ پیچیدگیوں اور ان کے حل کے بارے میں بات کریں گے۔
حمل کے دوران میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ہارمونز جیسے ’’ایسٹروجن‘‘، ’’پروجیسٹرون‘‘ اور ’’پرولاکٹین‘‘ جسم، زچگی کو جنین کے لیے مناسب ماحول میں بدل دیتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر جسمانی تبدیلیاں معمول ہوتی ہیں۔
بہت سی خواتین جو حاملہ ہیں، وہ کسی وقت سانس کی کمی محسوس کرتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بچے کی صحت مند نشو و نما کی وجہ سے رحم پھیل رہا ہوتا ہے اور پیٹ میں جگہ بنا رہا ہوتا ہے۔ یہ پھیپڑوں کو تھوڑا سا نچوڑتا ہے، آکسیجن کے اخراج کے لیے ان کے پاس موجود جگہ کو کم کرتا ہے۔
قارئین! اب حمل اور دمہ کے حوالے سے بار بار پوچھے گئے کچھ سوالات اور ان کے جوابات ملاحظہ ہوں:
٭ کیا حمل کے دوران میں دمہ کی علامات تبدیل ہوجاتی ہیں؟
کبھی کبھی حمل کے دوران میں مریض کی دمہ کی علامتیں بہتر اور خراب ہوسکتی ہیں، یا حمل سے پہلے کی طرح رہ سکتی ہیں۔
٭ کیا حمل کے دوران میں دمہ کی دوائیں محفوظ ہیں؟
جی ہاں! حمل کے دوران میں دمہ کی زیادہ تر دوائیں محفوظ ہیں۔ اگر حمل کے دوران میں ں آپ کی دمہ کی دوائیں محفوظ نہیں، تو ، آپ کا ڈاکٹر انھیں تبدیل کردے گا۔
اپنے دمہ پر اچھا کنٹرول رکھنے کے لیے دمہ کی تمام دوائیں لینا ضروری ہے۔ اگر آپ دوائیں چھوڑ دیتے ہیں تو ، آپ کو دمہ کا اٹیک ہونے کا زیادہ امکان رہتا ہے۔ اس کے بڑھنے سے آپ اور آپ کے بچے کو صحت کی سنگین پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
٭ حمل کے دوران میں کون سا ڈاکٹر اور نرس میری دیکھ بھال کرے؟
حمل کے دوران میں آپ کی دیکھ بھال کے لیے آپ کو دو ڈاکٹروں کی ضرورت ہو گی۔ عام طور پر ، 1 ڈاکٹر آپ کی حمل کی دیکھ بھال کے لیے ضروری ہوگا اور دوسرا آپ کے دمہ کی دیکھ بھال کرسکتا ہے۔
٭ کیا حمل کے دوران میں میرے ٹیسٹ ہوں گے؟
جی ہاں! آپ کے پھیپڑوں کے ٹیسٹ ہوں گے، جن سے اندازہ لگایا جائے گا کہ دمہ کا کنٹرول کیسا ہے؟
٭ حمل کے دوران میں دمہ کی علامات سے بچنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے؟
دمہ کی علامات سے بچنے میں مدد کے لیے اس کے محرکات سے پرہیز کریں۔ محرکات ایسی چیزیں ہیں، جو دمہ کی علامات کا سبب بنتی ہیں یا ان کو خراب کرتی ہیں۔ عام محرکات خاک ، سگریٹ کا دھواں وغیرہ ہیں۔
٭ اگر دمہ ہے، تو کیا ماں، بچے کو دودھ پلاسکتی ہے؟
جواب ہمیشہ ’’ہاں‘‘میں ہی دیا جائے گا۔ اگر ماں اپنے بچے کو دودھ پلانے کا ارادہ رکھتی ہے، تو وہ اپنے ڈاکٹر یا نرس کو بتائے، جو اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آپ دودھ پلاتے ہیں، تو آپ کو دمہ کی دوائیں محفوظ ہیں۔ دودھ پلانا بچوں میں دمہ کا انتقال پوری طرح نہیں روکتا، لیکن یہ بھی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں پہلے 2 سالوں کے دوران میں دمہ ہونے کے چانس بہت کم ہوتے ہیں۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے