عین زبیدہ: زبیدہ بنت جعفر کی لازوال خدمت

Blogger Hilal Danish

مکہ مکرمہ کی مقدس زمین پر بے شمار تاریخی نشانیاں موجود ہیں، مگر کچھ یادگاریں ایسی ہیں، جو نہ صرف اپنی شان دار تعمیر، بل کہ اپنی خدمتِ خلق کی وجہ سے بھی زندہ رہتی ہیں۔ عین زبیدہ انھی میں سے ایک ہے، جو زبیدہ بنت جعفر کی فراخ دلی، ذہانت اور بلند سوچ کا ثبوت ہے۔ یہ صرف ایک پانی کی نہر نہیں تھی، بل کہ حاجیوں اور اہلِ مکہ کے لیے زندگی کی ایک بڑی سہولت تھی۔
مَیں نے اس تاریخی پانی کی گزرگاہ کے نشانات تلاش کرنے کا ارادہ کیا، اور یوں ایک منفرد سفر کا آغاز ہوا، جو مجھے زبیدہ بنت جعفر کی شخصیت اور عین زبیدہ کے معجزے کے قریب لے آیا۔
زبیدہ بنت جعفر، عباسی خلافت کے مشہور خلیفہ ہارون الرشید کی زوجہ تھیں۔ وہ علم و ادب کی قدردان، عقل مند اور بے حد سخی خاتون تھیں۔ وہ ہمیشہ ایسے کاموں کی حمایت کرتی تھیں، جو لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔ اُن کا سب سے بڑا کارنامہ عین زبیدہ کا منصوبہ تھا، جس نے مکہ میں پانی کی کمی کو دور کیا۔
٭ عین زبیدہ کا خواب، حاجیوں کے لیے پانی:۔ ایک حج کے موقع پر زبیدہ بنت جعفر نے دیکھا کہ حاجیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اُس وقت مکہ میں قدرتی پانی کے ذرائع کم زور تھے اور حاجیوں کو پانی حاصل کرنے میں بڑی مشکلات پیش آتی تھیں۔ زبیدہ بنت جعفر نے فیصلہ کیا کہ وہ حاجیوں کے لیے ایسا پانی کا نظام بنائیں گی، جو ہمیشہ کے لیے اُن کی پیاس بجھائے۔
یہ کام آسان نہ تھا۔ مکہ کی زمین سخت اور پہاڑوں سے گھری ہوئی تھی اور پانی کے قدرتی چشمے بہت دور تھے…… مگر زبیدہ نے تمام رکاوٹوں کو نظر انداز کرتے ہوئے 194 ہجری میں ایک شان دار آبی گزرگاہ کا منصوبہ شروع کروایا، جو بعد میں عین زبیدہ کے نام سے مشہور ہوا۔
٭ مشکلات اور قربانیاں:۔ عین زبیدہ کا پانی طائف کے قریب جبلِ قارہ کے دامن سے نکلتا تھا اور کئی پہاڑوں، وادیوں اور خشک زمینوں سے ہوتا ہوا مکہ پہنچتا تھا۔ اس نہر کو بنانے کے لیے بڑے بڑے پتھر توڑے گئے، راستے ہم وار کیے گئے اور کئی سرنگیں بنائی گئیں۔
جب انجینئروں اور مزدوروں نے زبیدہ بنت جعفر کو بتایا کہ اس منصوبے پر انتہائی زیادہ خرچ آ رہا ہے، تو انھوں نے تاریخی الفاظ کہے: ’’چاہے جتنا بھی سونا خرچ ہو، حاجیوں کو پانی ضرور پہنچنا چاہیے!‘‘
یہ جملہ اُن کے خلوص، سخاوت اور اللہ کے مہمانوں سے محبت کی ایک بڑی دلیل ہے۔
٭ عین زبیدہ، 12 سو سالہ خدمت:۔ یہ نہر مکمل ہونے کے بعد 1200 سال تک حاجیوں اور اہلِ مکہ کو پانی فراہم کرتی رہی۔ آج جدید نظامِ آب رسانی کے باوجود اس کی کچھ باقیات اب بھی موجود ہیں، جو زبیدہ بنت جعفر کے کارنامے کی یاد دلاتی ہیں۔
٭ زبیدہ بنت جعفر کی لازوال میراث:۔ زبیدہ بنت جعفر صرف ایک عباسی شہزادی نہیں تھیں، بل کہ وہ ایک ایسی نیک دل خاتون تھیں، جنھوں نے اپنی دولت کو عیش و عشرت میں ضائع کرنے کے بہ جائے ایک ایسا کام کیا، جس سے لاکھوں لوگوں نے فائدہ اُٹھایا۔
عین زبیدہ آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اگر نیت نیک ہو اور جذبہ سچا ہو، تو ایک انسان کا کام صدیوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ نہر مکمل ہونے کے بعد 1200 سال تک حاجیوں اور اہلِ مکہ کو پانی فراہم کرتی رہی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے