روشنی کے وہ مینار جو علم و عرفان کے چراغ جلاتے ہیں، تاریخ کے اوراق پر ہمیشہ جگ مگاتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی درخشاں ستاروں میں مولانا سیف الملوک المعروف منگلتان مولوی صاحب کا نام بھی شامل ہے، جنھوں نے دینی علوم، روحانی رشد و ہدایت اور تدریسی خدمات کی جو شمع روشن کی، وہ آج بھی علمی و فکری حلقوں میں تابندہ ہے۔
٭ علمی و روحانی ورثہ قندیلِ علم و عرفان:۔ میرے پردادا مولانا عبد الحنان رحمہ اللہ کے تین فرزند تھے، جنھوں نے اپنے والد کے علمی و روحانی ورثے کو آگے بڑھایا:
٭ مولانا خونہ گل رحمہ اللہ (المعروف کیملپور مولوی صاحب) جو میرے سگے دادا تھے ۔
٭ مولانا انظر گل رحمہ اللہ (المعروف شنگرئی مولوی صاحب)۔
٭ مولانا سیف الملوک رحمہ اللہ (المعروف منگلتان مولوی صاحب)۔
ان تین میں سے تیسرا نام، مولانا سیف الملوک رحمہ اللہ، ہمارے آج کے تذکرے کا محور ہیں۔
٭ ابتدائی زندگی علم کی طرف پہلا قدم:۔ سوات کی روح پرور وادی میں، جہاں پہاڑوں کی بلندیاں آسمان سے ہم کلام ہوتی ہیں، وہاں 1890ء میں تحصیل چارباغ کے گاؤں زندوالہ میں ایک ایسی ہستی نے آنکھ کھولی، جو آگے چل کر دینی علوم کی روشنی کا استعارہ بن گئی۔
ابتدائی تعلیم کا آغاز اپنے بڑے بھائی مولانا خونہ گل رحمہ اللہ سے کیا، جو اس وقت دارالعلوم چارباغ کے صدر مدرس تھے۔ بعد ازاں آپ نے مشکوئی، سوات میں باباجی علیہ الرحمہ سے بعض علوم کی تکمیل کی۔ یہ باباجی ایک بلند پایہ عالم اور نقش بندی سلسلے کے روحانی پیش وا تھے، جنھوں نے علم و عرفان کا فیض قمبر مولوی صاحب سے حاصل کیا تھا۔
لیکن علم کی پیاس تھی کہ بجھنے کا نام نہ لیتی تھی۔ چناں چہ دو سال بعد مزید علمی جستجو کے لیے لاہور روانہ ہوئے، جہاں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد شعبان کے مہینے میں دہلی کا رُخ کیا۔ اس وقت برصغیر میں دوسری جنگِ عظیم کے بادل چھائے ہوئے تھے، لیکن اُن کی نظر صرف ایک منزل پر تھی: علم و عرفان کی معراج پر۔
٭ دہلی میں قیام، جستجو کا سفر جاری:۔ دہلی میں آپ نے اپنے بڑے بھائی مولانا انظر گل رحمہ اللہ اور اپنے معتمد ہم راہی مولانا عبد الغفور رحمہ اللہ (المعروف شینڈ مولوی صاحب) کے ساتھ بٹاوری ہاؤس مسجد، دریا گنج میں قیام کیا۔
یہاں مدرسۂ امینیہ، کشمیری گیٹ دہلی میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے دورۂ حدیث تک کی تعلیم مکمل کی۔ یہی وہ مقام تھا، جہاں آپ کی علمی استعداد مزید نکھری اور آپ ایک صاحبِ بصیرت عالمِ دین کے طور پر ابھرے۔
٭ قیامِ پاکستان آزمایش اور استقامت:۔ 1947ء میں جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا، تو دہلی فسادات کی زد میں آگیا۔ ہر طرف خوف، خون اور ہجرت کے مناظر تھے۔ آپ کو کچھ عرصہ ہمایوں کے مقبرے میں پناہ لینا پڑی، مگر سب سے بڑا سانحہ یہ ہوا کہ آپ کی نایاب کتب مسجد میں رہ گئیں، جنھیں انتہا پسندوں نے نذرِ آتش کر دیا۔
یہ ایک ناقابلِ تلافی نقصان تھا۔ کیوں کہ اس دور میں علمی ذخائر کا حصول نہایت دشوار تھا…… مگر آزمایشوں نے آپ کے عزم کو متزلزل نہ کیا۔ حکومت کے اعلان کے بعد، آپ ساتھیوں کے ہم راہ بڑی مشکل سے پاکستان پہنچے۔
دہلی سے لاہور کا فاصلہ اگرچہ محض 13 گھنٹوں کا تھا، مگر حالات کے سبب یہ سفر 7 دنوں میں مکمل ہوا۔ لاہور پہنچ کر نوشہرہ اور پھر سوات روانہ ہوئے۔
٭ تدریسی و علمی خدمات، علم کا فروغ:۔ سوات واپسی کے بعد دارالعلوم حقانیہ، سیدو شریف میں مزید علمی تکمیل کی، جہاں آپ نے دورۂ حدیث کی سند حاصل کی۔ اُس وقت مولانا خان بہادر مارتونگ باباجی صدر مدرس تھے، جب کہ اوڈیگرام مولوی صاحب نائب صدر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
1950ء میں جب جدید تعلیمی نظام میں دینی تعلیم کا آغاز ہوا، تو آپ نے پرائمری اسکول منگلور میں معلمِ دینیات کے طور پر تدریسی فرائض سنبھالے۔ کچھ عرصہ بعد ہائی اسکول چارباغ میں تقرری ہوئی، اور ریٹائرمنٹ تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔
آپ کی تدریسی خدمات نے نسلوں کو دین کی روشنی سے آشنا کیا۔ آپ کے سیکڑوں شاگرد آج بھی علم و عمل کی شمع کو فروغ دے رہے ہیں۔
٭ حجِ بیت اللہ، سعادتِ عظمیٰ:۔ ریٹائرمنٹ کے بعد، آپ نے حجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ یہ سفر آپ کی روحانی زندگی میں ایک نئی جہت لے کر آیا، جہاں ہر لمحہ شکر، محبتِ الٰہی اور عبادت میں گزرا۔
وصالِ چراغ بجھتا نہیں، روشنی میں ڈھلتا ہے
دینی و تدریسی خدمات کا یہ آفتاب 13 فروری 2003ء میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملا۔ مگر ان کی میراث ان کے شاگردوں، علمی ورثے اور اہلِ خانہ میں آج بھی زندہ ہے۔
آپ کے فرزند ڈاکٹر خورشید احمد (مقیم کراچی) اور ڈاکٹر سعید احمد (مرحوم) بھی علمی و طبی خدمات میں پیش پیش رہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
