نمونیہ دراصل پھیپڑوں کی سوزش کو کہا جاتا ہے۔ یہ سوزش خاص طور پر پھیپڑوں میں موجود ہوا کی تھیلیاں، جنھیں "Alveoli” کہا جاتا ہے، کو متاثر کرتی ہے۔
نمونیہ ایک متعددی مرض ہے۔ اس مرض میں کبھی صرف ایک پھیپڑا متاثر ہوتا ہے اور کبھی دونوں۔ سوزش اکثر پھیپڑوں کے صرف نچلے حصے میں ہوتی ہے، لیکن کبھی کبھار سارا پھیپڑا بھی سوزش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
نمونیہ کے تین درجے ہوتے ہیں:
٭ پہلا درجہ:۔ اس درجے مَیں پھیپڑے سوزش کا شکار ہو کر جلد شفا پا جاتے ہیں۔ اس درجے کو نمونیہ کی عام حالت کہا جاتا ہے۔
٭ دوسرا درجہ:۔ اگر جلدی شفا نہ ہو، تو سوزشی مادہ ’’ایلو یولائی‘‘ میں جمع ہوکر پھیپڑے کی ساخت کو متاثر کرتا ہے۔ پھیپڑوں کی ساخت جگر کی مانند ہوجاتی ہے اور ہوا کا گزر پھیپڑوں میں نہیں ہوپاتا۔
٭ تیسرا درجہ:۔ اس درجے کو "Hepatization” کہتے ہیں۔ اگر اس درجے میں مرض کو دور کر دیا جائے، تو سوزش دور ہو کر پھیپڑے اپنی اصلی حالت میں آجاتے ہیں۔
ذیل میں نمونیہ کی علامات ملاحظہ ہوں:
٭ سانس کی رفتار کا تیز ہونا۔
٭ سانس لینے میں دشواری ہونا۔
٭ سینے میں درد (یہ درد عموماً پسلیوں اور بغل کے پاس پایا جاتا ہے۔)
٭ بلغمی کھانسی کی تکلیف ہونا۔
٭ دل کی رفتار کا تیز ہونا۔
اس کے علاوہ دیگر علامات بھی ملاحظہ ہوں:
٭ تیز بخار کا ہونا۔
٭ سردی لگنا۔
٭ بھوک کی کمی یا ختم ہونا۔
٭ جلد کی رنگت کا نیلا پڑجانا۔
٭ بلڈ پریشر کا کم ہونا۔
٭ متلی و قے آنا۔
٭ پورے جسم کا درد ہونا۔
اَب تھوڑا نمونیہ کے اسباب پر بات کرتے ہیں۔
دراصل بیکٹیریا، وائرس اور دیگر خورد بینی اجسام نمونیہ کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ سخت محنت اور تھکان کے ساتھ سردی شامل ہوجائے، تو یہ نمونیہ کا سبب بن جاتی ہے۔ جب سردی دیر تک اپنا حملہ کرتی رہے اور قوتِ مدافعت کم زور کر دے، تو یہ مرض پیدا ہوجاتا ہے۔
اس طرح بھیگے ہوئے کپڑے دیر تک پہنے رکھنا، یا نم دار زمین پر عرصہ تک بیٹھے رہنا یا سرد ہوا میں گھنٹوں کھڑے رہنا، یا چلنا پھرنا…… یہ سب بھی نمونیہ کے اسباب ہیں۔ کیوں کہ سرد ہوا جب تھکے ماندے جسم پر حملہ کرتی ہے، تو پھیپڑوں میں ورم پیدا کر دیتی ہے۔
بعض دوسرے امراض بھی نمونیہ کا سبب بنتے ہیں، جیسے خسرہ، چیچک، انفلوئزا، امراضِ قلب، سوزش گردہ وغیرہ۔
اب یہاں ایک سوال اٹھتا ہے کہ وہ کون سے لوگ ہیں جو نمونیہ سے جلدمتاثر ہوتے ہیں؟
بہت سے دوسرے عام لوگوں کی نسبت جو لوگ جلد نمونیہ کا شکار ہوجاتے ہیں، اُن میں ذیل میں دیے گئے لوگ شامل ہیں:
٭ جو سگریٹ اور شراب نوش ہوتے ہیں۔
٭ ایک سال سے کم اور 65 سال سے بڑی عمرکے لوگ
٭ کم زور یا خراب مدافعتی نظام کے حامل افراد۔
نمونیہ کا علاج:
بیکٹیریل نمونیہ کی صورت میں (10 تا 14 سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ) اینٹی بائیوٹک کا علاج ضروری ہے،جو یا گھر میں دینا ہوتا ہے، یا مریض کو داخل ہونا پڑتا ہے۔ اس کا فیصلہ ڈاکٹر کرتا ہے۔ لہٰذا اس حوالے سے ڈاکٹر کا مشورہ بہت ضروری ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔