ایچ ایم پی وی: ایک نئی وبا

Blogger Doctor Noman Khan Chest Specialist

آج کل سوشل میڈیا پر ایک نئے سانس کے وائرل انفیکشن کے بارے میں بات ہو رہی ہے، جو چین سے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے، لیکن یہ کوئی نیا وائرس بالکل نہیں۔ چوں کہ چین میں اس وقت سردیوں کا موسم ہے اور سردیوں میں سانس کی بیماریوں کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا، اس ’’ایچ ایم پی وی‘‘ (HMPV) وائرس کے بارے میں کچھ حقائق درجِ ذیل ہیں:
٭ ایچ ایم پی وی (Human Metapneumovirus):۔ یہ وائرس پہلی بار 2001ء میں نیدرلینڈز میں دریافت ہوا۔ یہ "RSV”، ’’انفلوئنزا‘‘ اور ’’پیراانفلوئنزا وائرس‘‘ جیسے دیگر سانس کے وائرسز سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ ایک سنگل اسٹرینڈ RNA وائرس ہے اور پیرامیکسو وائرس فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی مدتِ اِفزایش (انکیوبیشن پیریڈ) 4 سے 7 دن ہے۔
٭ منتقلی کا طریقہ:۔ یہ ہوا کے ذریعے پھیلنے والا انفیکشن ہے، جو کھانسی، چھینکنے، سطحوں کو چھونے اور متاثرہ افراد سے قریبی رابطے سے پھیلتا ہے۔
٭ عمر کی حد:۔ اس انفیکشن سے شیر خوار بچے ، بڑے بچے اور بزرگ افراد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذیابیطس، دل کی بیماری والے افراد، سینے کی بیماریوں یا دیگر دائمی امراض میں مبتلا افرادبھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ کم زور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد، مثلاً: اسٹیرائیڈز یا امیونو سپریسنٹ دوائیں لینے والے، یا اعضا کی پیوند کاری کروانے والے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
٭ علامات:۔ اس کی علامات بھی دیگر فلو وائرسز جیسی ہیں۔ یعنی: نزلہ، سردرد، خشک کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور بخار۔
بخار ابتدا میں شدید ہوتا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا جاتا ہے۔ سینے میں گھڑگھڑاہٹ (اسٹیتھوسکوپ پر واضح) اور شدید کیسوں میں نمونیا بھی ہوسکتا ہے۔ آکسیجن سیچوریشن کم ہو سکتی ہے۔
٭ تشخیص:۔ علامات کی بنیاد پر اس انفیکشن کی وائرس پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کی جاسکتی ہے۔
اب ذیل میں احتیاطی تدابیر بھی ملاحظہ ہوں:
٭ خود کو گرم رکھیں۔
٭ ماسک پہنیں۔
٭ متاثرہ افراد سے فاصلہ رکھیں۔
٭ ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں۔
٭ علاج:۔ اس انفیکشن کا کوئی خاص اینٹی وائرل علاج موجود نہیں، بس:
٭ مناسب پانی پئیں۔
٭ گرم مشروبات (سوپ، چائے وغیرہ) کا استعمال کریں۔
٭ پھل کا استعمال کریں۔
٭ بخار اور جسمانی درد کے لیے صرف پیناڈول استعمال کریں۔
٭ الرجی کے لیے اینٹی الرجک دوائیں (ریجکس، لوراٹیڈین وغیرہ) لیں۔
٭ بھاپ لیں، اور اگر سانس لینے میں دشواری ہو تو نیبولائزر کا استعمال کریں۔
٭ اینٹی بایوٹکس کا استعمال:۔ صرف بیکٹیریل انفیکشن کی صورت میں اینٹی بایوٹکس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کلچر ٹیسٹ، سی آر پی، پروکالسیٹونین لیول یا سی بی سی ٹیسٹ میں نیوٹروفیلیک لیوکو سائیٹوسس کے شواہد ہونے پرکیا جاسکتا ہے۔
٭ نوٹ:۔ اگر آکسیجن لیول گر رہا ہو، یا مریض کی حالت بہتر نہ ہو رہی ہو، تو فوری طور پر قریبی ڈاکٹر یا اسپتال سے رجوع کریں۔ گھبرانے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ حفاظتی تدابیر اختیار کریں اور دعا کریں۔ نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر بھروسا رکھیں۔ ہر بیماری یا آزمایش اللہ کا امتحان ہے۔
اللہ ہم سب کو اس انفیکشن سمیت دیگر وبائی امراض سے محفوظ رکھے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے