پنجاب بار کونسل، وکلا کی ریگولیٹری باڈی کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ یہ پاکستان کی سب سے بڑی صوبائی بار کونسل ہے، جس کے دائرۂ اختیار میں کم و بیش 1 لاکھ 50 ہزار لائسنس یافتہ وکلا اور 125 سے زائد بار ایسوسی ایشنیں کام کرتی ہیں۔
پنجاب بار کونسل اپنے دائرۂ اختیار کو استعمال کرتے ہوئے پریکٹس کرنے والے وکلا کے حقوق، مفادات اور مراعات کے تحفظ کے لیے قانونی خدمات اور پیشہ ورانہ طرزِ عمل کے اعلا معیار کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ پُرعزم رہتی ہے۔
پنجا ب بار کونسل کے بنیادی افعال میں سب سے اہم فعل وکلا کو لائسنس جاری کرنا ہے۔ وکلا کی لسٹوں کر ترتیب دینا اور جعلی اور دھوکا دہی سے کام لینے والے افراد کو وکلا کی لسٹوں سے نکال باہر کرنا بھی پنجاب بار کونسل کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔ پنجاب بار کونسل کا یہ خاصا رہا ہے کہ دورِ حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بار کونسل ہمیشہ ہی سے ترجیحی بنیادوں پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بُروئے کار لانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ سال 2022ء میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے ’’کیو سہولت‘‘ نام سے طویل مدتی اسٹریٹجک پروگرام متعارف کروایا گیا۔ سال 2023ء میں اس پروگرام کو کام یاب کروانے میں بار کونسل کی آئی کمیٹی کے سابقہ چیئرمین رانا سیف اللہ خان ایڈوکیٹ کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ ان کی سربراہی اور کوششوں کے نتیجے میں پنجاب کی تمام بار ایسوسی ایشنوں کے تقریباً 85 فی صد وکلا کیو سہولت میں رجسٹرڈ ہوئے تھے۔
پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنے 22 جون 2024ء کے حکم نامہ جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ضلعی/ تحصیل بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 2025-26ء صرف ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن کی بنیاد پر ہی ہوں گے، اور یہ کہ ایسے وکلا جو 30 جون 2024ء تک ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن نہیں کروائیں گے، وہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
اس سلسلے میں باقاعدہ پریس ریلز بھی جاری کی گئی اور صوبہ پنجاب کی تمام بار ایسوسی ایشنوں کو حکم نامہ کی کاپی مہیا بھی کی گئی تھی۔ تاہم کچھ وکلا نے ابھی تک ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن کروانے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔ اس صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گذشتہ دِنوں پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پیر عمران بودلہ ایڈوکیٹ کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں کمیٹی کے ممبران راؤ فضل الرحمان ایڈوکیٹ، رانا سیف اللہ خان ایڈوکیٹ، انور زاہد سرا ایڈوکیٹ، سجاد حسین تنگڑا ایڈوکیٹ، اور اعجاز احمد خان ایڈوکیٹ نے شرکت کی۔
ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ایسے وکلا جنھوں نے مقررہ ڈیڈلائن تک ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن مکمل نہیں کی، ایسے افراد کے لیے خاص فیصلے لیے گئے ہیں۔ کمیٹی نے اپنے حکم نامے میں درجِ ذیل فیصلوں کا اعلان کیا ہے:
٭ حکم نمبر ایک:۔ غیر رجسٹرڈ افراد کے عدالتوں میں پریکٹس کے لیے لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ۔
٭ حکم نمبر دو:۔ پنجاب بھر کی مجاز عدالتوں میں بہ طور وکیل پیش ہونے کے حق دار نہیں ہیں۔
٭ حکم نمبر تین:۔ انھیں بار ایسوسی ایشن کے آیندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
٭ خصوصی نوٹ:۔ اگر کوئی شخص بعد میں کیو سہولت کے ذریعے اپنے آپ کو رجسٹر کرتا ہے، تو اس کا نام قواعد کے مطابق رجسٹر کیا جائے گا۔
یاد رہے پنجاب بار کونسل کی جانب سے گذشتہ سال سے وقتاًَ فوقتاً وکلا حضرات کو ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن کے لیے ترغیب دلوائی جاتی رہی ہے اور بار ایسوسی ایشن کے 2024-25ء کے سالانہ انتخابات میں آخری لمحات میں غیر رجسٹرڈ شدہ وکلا کو مشروط طور پر انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم اس مرتبہ پنجاب بار کونسل کی جانب سے غیر رجسٹرڈ شدہ وکلا کے لائسنس کو معطل کرنا بہت ہی اہم ، احسن اور سخت قدم ہے۔
فکر انگیز بات یہ ہے کہ بار کونسل کی جانب سے متعدد مرتبہ رجسٹریشن پراسس مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائنز جاری کی گئی، مگر غیر رجسٹرڈ شدہ افراد جن کے بالآخر لائسنس معطل ہورہے ہیں، وہ اپنی رجسٹریشن مکمل کیوں نہیں کررہے؟
گمان یہی کیا جاسکتا ہے یہ افراد جعلی وکیل ہیں، یا پھر ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن کی اہمیت کو ابھی تک سمجھ نہیں پا رہے۔ انتہائی اہم بات یہ ہے کہ ’’کیو سہولت‘‘ میں صرف وہی افراد رجسٹرڈ ہوسکیں گے، جن کا ہر لحاظ سے صاف اور شفاف ریکارڈ پنجاب بار کونسل کے پاس موجود ہوگا۔ ایسے افراد جو جعل سازی سے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر وکلا کے روپ میں کچہری میں دیہاڑیاں لگا تے رہے ہیں، ’’کیو سہولت رجسٹریشن‘‘ کی بہ دولت ایسے جعلی وکلا کی بہت جلد چھانٹی ہونے جارہی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے حقیقی وکلا جنھوں نے ابھی تک رجسٹریشن مکمل نہیں کروائی، وہ فی الفور ’’کیو سہولت‘‘ میں رجسٹریشن کے مرحلے کو مکمل کریں۔ اس بابت بار ایسوسی ایشن کے دفاتر میں موجود عملہ وکلا کی راہ نمائی کے لیے حاضر ہے۔ بہ صورتِ دیگر آپ پنجاب بار کونسل کے دفتر فین روڈ، لاہور میں جاکر اپنی رجسٹریشن میں حائل رکاوٹوں کو دُور کرواسکتے ہیں۔
’’کیو سہولت‘‘ صرف رجسٹریشن کا نام نہیں، بل کہ رجسٹریشن کی بہ دولت وکلا متعدد آن لائن فوائد حاصل کرسکتے ہیں، جیسا کہ ’’پنجاب بار کونسل ڈپلکیٹ کارڈ‘‘، ’’بیرونِ ملک ویزہ حاصل کرنے کا سرٹیفکیٹ‘‘، ’’کیریکٹر سرٹیفکیٹ‘‘، ’’لوئر کورٹ تجربہ سرٹیفکیٹ‘‘، ’’ہائی کورٹ تجربہ سرٹیفکیٹ‘‘، ’’ہائیکورٹ ڈپلکیٹ کارڈ‘‘، ’’غیر ملکی لا سوسائٹی سرٹیفکیٹ‘‘، ’’ڈپلکیٹ لوئر کورٹ انرولمنٹ سرٹیفکیٹ‘‘، ’’ڈپلکیٹ ہائی کورٹ انرولمنٹ سرٹیفکیٹ‘‘۔
کیو سہولت کی بہ دولت قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے کامیاب طلبہ کی آن لائن انٹی میشن اور آن لائن انرولمنٹ ہورہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہائیکورٹ کے لیے لائسنس کا اجرا بھی آن لائن درخواست کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
’’کیو سہولت‘‘ کی بہ دولت صوبہ پنجاب کی وکلا برادری کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق گھر بیٹھے آن لائن سہولیات میسر ہورہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جعل سازی کے ذریعے وکلا برادری میں شامل ہونے والی کالی بھیڑوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے راستہ بند ہورہا ہے۔ بار ایسوی ایشنوں کے موجودہ صدور اور سیکرٹری جنرلوں کو ’’کیوسہولت‘‘ میں باقی ماندہ غیر رجسٹرڈ وکلا کی رجسٹریشن کے مرحلے کو مکمل کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔