سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ’’سموگ‘‘ کہلانے والی فضائی آلودگی روز بہ روز بڑھ رہی ہے اور شام کے وقت تو یہ آلودہ دھند مزید گہری اور کثیف ہو جاتی ہے، جس کے باعث شہریوں کی کثیر تعداد مختلف بیماریوں مثلاً نزلہ، زکام، گلے کے درد اور آنکھوں میں جلن جیسے امراض کا شکار ہورہی ہے۔
گذشتہ چار پانچ سالوں سے سرد موسم کی آمد کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں میں اس کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
رانا اعجاز حسین چوہان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
’’سموگ‘‘ کے مضرِ صحت اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کی جائے، تاکہ اس کے نقصانات سے بچا جاسکے۔
’’سموگ‘‘ دراصل آلودہ گیسوں اور مٹی کے ذرات کا مجموعہ ہے۔ سموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے آمیزے میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین جیسے مختلف زہریلے کیمیائی مادے بھی شامل ہیں اور پھر فضا میں موجود ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ بنتا ہے۔
اس کے علاوہ بارشوں میں کمی، فصلوں کو جلائے جانے، کارخانوں اور گاڑیوں کے دھوئیں اور درختوں کو کاٹ کر قدرتی ماحول میں بگاڑ پیدا کرنا سموگ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہے۔
’’سموگ‘‘ فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
سموگ کی وجوہات اور ممکنہ تدابیر
سموگ کیا ہے؟
سموگ ہمارے بڑے مسائل میں سے ایک
سموگ اور اینٹی سموگ سکواڈز
سموگ زدہ ماحول میں سانس لینے سے گھٹن اور آلودگی کا احساس ہوتا ہے۔ فضا میں موجود سلفیٹ اور کاربن مونو آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار زمین پر بسنے والے انسانوں کے پھیپھڑوں اور دل کے نظام کے علاوہ جلد اور گلے کو متاثر کرسکتی ہے۔
اگر کسی فرد کو سموگ کی وجہ سے انفیکشن شروع ہوجائے، تو سب سے پہلے گلے میں خراش یا زخم ہوجانے کے ساتھ ساتھ آواز بیٹھ سکتی ہے۔ مسلسل خشک کھانسی ہوسکتی ہے۔ چھینکیں آنا شروع ہوسکتی ہیں۔ حلق میں ریشہ پیدا ہو سکتا ہے۔ آنکھوں میں بھی شدید چبھن یا جلن ہونا شروع ہوسکتی ہے۔ دل کے امراض ، پھیپھڑوں کے امراض اور سانس کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
یہ تمام شکایات ایک تن درست آدمی کو سموگ کی وجہ سے پیدا ہو سکتی ہیں۔ جو افراد پہلے سے ہی سانس کی مختلف بیماریوں مثلاً دمہ، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، اُن کے لیے سموگ زہرِ قاتل ہے اور ایسے افراد کے لیے مزید بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
فضائی آلودگی سے عمر رسیدہ افراد، حاملہ خواتین اور چھوٹے بچے کم زور مدافعتی نظام ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
سموگ میں موجود اوزون سے محفوظ رہنے کے لیے آنکھوں پر بھی حفاظتی چشمے استعمال کرنا چاہئیں۔
اس کے علاوہ سموگ والے علاقوں میں زیادہ محنت مشقت، بھاگنے، دوڑنے، ورزش اور کھیل کود سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کیوں کہ سموگ کی وجہ سے ہوا کا پریشر زمین پر کم ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے سانس پھولنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر سانس لینے میں مشکل پیش آسکتی ہے اور اگر سانس اُکھڑ جائے، تو سانس بحال ہونے میں دقت ہوتی ہے۔
انسانی صحت کے ساتھ ساتھ سموگ درختوں اور پودوں پر بھی نقصان دہ اثرات مرتب کرتی ہے اور اس کی وجہ سے درختوں کے مسامات بند ہو جاتے ہیں اور اس طرح ماحول میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے، جو بلاواسطہ انسان کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
اگر ہم سموگ سے آلودہ کسی علاقے میں موجود ہیں، تو ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ سموگ کے دوران میں ماسک سے چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں اور گھر کے دروازے اور کھڑکیوں کو بند رکھیں۔
فضا کو صاف کرنے والے مختلف فلٹرز اور ایسے جدید آلات دست یاب ہیں جن کو استعمال کرکے ہم اپنے گھروں، دفاتراور گاڑیوں کی فضا کو صاف رکھ سکتے ہیں۔
سردیوں میں سموگ کے اثرات کم کرنے کے لیے صبح شام لیمن گراس قہوہ استعمال کرنا چاہیے۔ ڈرائی فروٹ استعمال کرنا چاہیے۔
ہر ممکن احتیاط کے علاوہ ہمیں اپنے علاقے میں موجود پودوں اور درختوں کو کاٹنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور درختوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ گاڑی چلاتے وقت گاڑیوں کی رفتار دھیمی ر کھنا اور فوگ لائٹس کا استعمال کر نا چاہیے۔
وہ لوگ جو دمے یا سانس کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، اُنھیں زیادہ رش یا ٹریفک جام والی جگہوں پر جانے سے اجتناب کرنا چاہیے، تاکہ مختلف بیماریوں کا باعث بننے والی خطرناک سموگ کے زہریلے اثرات سے بچا جاسکے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔