تحریر و ترجمہ: تاشفین رضوان
ملیے 72 سالہ محمد عزیز سے، جو مراکو کے شہر رباط میں سب سے زیادہ کتب فروخت کرتے ہیں۔ایک ایسے ملک میں کتب بیچنا، جس کی ایک تہائی آبادی پڑھی لکھی نہیں، یہ اُن کی ادب سے عشق کی واضح دلیل ہے۔
محمد عزیز، جو 6 سال کی عمر میں یتیم ہوئے ، اسکول میں نہیں پڑھے، کیوں کہ تعلیمی کتب بہت مہنگی تھیں۔ اُنھوں نے 1967ء میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ صرف 9 کتابوں کے ساتھ ایک درخت کے نیچے قالین بچھا کر شروعات کی، اُس وقت عمر 15 سال تھی،لیکن اب اُن کی دکان پر ہزاروں کتابیں بکتی ہیں۔ روزانہ 6 سے 8 گھنٹے پڑھنے میں مشغول رہتے ہیں اور علم کے متلاشیوں کی مدد کرنے میں وقت گزارتے ہیں۔ باقی جو وقت بچتا ہے، وہ محلوں میں گھومتے ہیں، تاکہ وہاں سے نئی کتابوں کی تلاش کریں، جو بعد میں اپنی دکان میں فروخت کرنے کے لیے رکھتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ بچپن مفلسی کا مقابلہ کرتے گزرا ہے۔ بس اپنی ہمت کو کبھی ٹوٹنے نہیں دیا۔
’’مَیں نے عربی، فرانسیسی، انگریزی اور ہسپانوی میں 4 ہزار سے زیادہ کتب پڑھی ہیں، یا یوں کہیں کہ مَیں نے چار ہزار سے زاید زندگیاں گزاری ہیں۔ ہر ایک کو یہ موقع ملنا چاہیے کہ وہ جیسی چاہے زندگی گزارے۔ اپنے دن کو خوب صورت اور دلکش بنانے کے لیے صرف دو تکیے اور ایک کتاب ہی چاہیے، اور بس!‘‘
ایک جگہ پر 43 سالوں سے زیادہ عرصہ گزارنے کے بعد، وہ رباط میں تاریخی طور پر سب سے زیادہ عرصے علم و ادب کی خدمات فراہم کرنے والے انسان بن گئے ہیں۔ جب پوچھا گیا کہ وہ اپنی کتابوں کو باہر سجاتے ہیں، جہاں وہ چوری ہوسکتی ہیں، تو اُنھوں نے لاجواب کردیا کہ ’’جو پڑھ نہیں سکتے، وہ کتابیں نہیں چراتے ، اورعلم کے متلاشی چور نہیں ہوسکتے۔‘‘
(Source: Morocco World News)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔