تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز
محبت کے بغیر کوئی بھی زندگی کسی شمار میں نہیں۔ خود سے یہ مت پوچھو کہ تمھیں کیسی محبت کی جستجو کرنی چاہیے، روحانی یا مادی، الوہی یا دنیوی، مشرقی یا مغربی……؟
تقسیم مزید تقسیم پر ہی منتج ہوتی ہے۔ محبت کا کوئی نام نہیں، کوئی تعریف نہیں۔ یہ جو ہے بس وہی ہے، خالص اور سادہ۔ محبت آبِ حیات ہے اور محب روحِ آتش ہے!
جب آتش، آبِ حیات سے محبت کرنے لگے، تو کائنات مختلف طور پہ محوِ گردش ہوتی ہے، ایک نئے سانچے میں ڈھلنے لگتی ہے۔
کتاب کا نام پڑھ کر جو پہلا تاثر انسانی ذہن میں اُبھرتا ہے، وہ ہے دو مخالف جنس کی آپسی محبت اور اس سے حاصل ہونے والے نفع و نقصان کے نام لکھی جانے والی ایسی داستان جس کو زوال نہیں یعنی محبت کی لازوال داستان……!
کم سے کم جب تک میں اس کتاب مع مصنفہ سے واقف نہیں تھی، تب تک اس کتاب بارے میرے خیالات کچھ ایسے ہی تھے۔ کتاب سے لاتعلقی کی ایک یہی وجہ سامنے آتی ہے جو کافی حد تک قابلِ غور بھی ہے۔ مَیں شاید ساری زندگی اس کتاب کو نہ پڑھتی اگر ’’دُخترِ رومی‘‘ پڑھنے کے بعد میرے اندر حضرت شمس تبریز اور مولانا رومی کے بارے میں مزید جاننے کا تجسس نہ بڑھتا۔
ایلف شفق کے ناول "The Fourty Rules of Love” کو عالمی سطح پہ شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اس ناول کا اُردو ترجمہ ہما انور کے ہاتھوں قلم بند ہوا ہے۔ کتاب کا ترجمہ انتہائی خوب صورت انداز میں کیا گیا ہے، جیسے ہی قاری کتاب کو ہاتھ ڈالتا ہے، آس پاس کی پروا کیے بغیر توجہ کا مرکز بس یہی ایک کتاب بنی رہتی ہے۔ پڑھتے پڑھتے قاری کتاب کے آخری صفحے پہ پہنچ جاتا ہے۔ کہانی، کردار، کتاب سبھی اپنے اختتام کو پہنچتے ہیں…… لیکن قاری وہیں کہیں قونیہ میں شمس تبریز اور مولانا رومی کے ہم راہ کتب خانے میں بیٹھا کہانی کا کوئی اصلی کردار معلوم ہونے لگتا ہے۔
دیگر متعلقہ تحاریر:
اورحان پاموک کے ناول کا جائزہ
پائیلو کوئیلہو کا ناول ’’گیارہ منٹ‘‘ (تبصرہ)
ننھا شہزادہ (تبصرہ)
ناول کی کہانی حقیقت اور تخیل کا امتراج ہے جو صوفی شاعر جلال الدین رومی اور شمس تبریز (درویش) کے گرد گھومتی ہے۔ اس کہانی میں دو ایسی محبتوں کا بیان ہے جس کی بنیاد تصوف ہے۔ عام لفظوں میں تصوف سے مراد دنیا داری سے ترکِ تعلق اور اللہ تبارک و تعالا سے مضبوط رشتہ قائم کرنا اور قربت حاصل کرنا ہے۔ اس کہانی میں دو ایسے کرداروں کے بارے میں بتایا گیا ہے، جو رنگین دنیا کے رنگ میں رنگنے کی بجائے اپنے محبوب کے سنگ ڈھلتے سورج میں غروب ہونے کو اہمیت دیتے ہیں۔
مَیں نے اس کتاب کو کیسا پایا؟ شاید کبھی لفظوں میں بیان نہ کرسکوں۔ میرے غیر معیاری الفاظ کتاب کے معیار پہ پورا نہیں اُترتے۔ 273 فصحات پہ مشتمل اس کتاب نے لمحہ لمحہ مجھے بدلا ہے۔ محبت بہت بڑا لفظ ہے، مگر مجھے اس کتاب سے محبت ہے۔ ایمان محض ایک لفظ ہے۔ اگر اس کے مرکز میں محبت نہ ہو، تو انتہائی ڈھلمل اور بے روح، مبہم اور کھوکھلا لفظ ہے۔ میرا بس چلے، تو مَیں اس کتاب کا ایک ایک لفظ زبانی یاد کر لوں۔
یہ کتاب پڑھ کر آپ یقینا خود پہ ایک احسان کریں گے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔