آئی ایم ایف معاہدہ، کتنی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا؟

آج کچھ اُس طوفان کے بارے میں عرض کردوں جو آئی ایم سے کیے گئے حکومتی وعدے کے بعد آ رہا ہے۔ ملک میں اشیا کی قیمتوں کو پر لگنے کو ہیں جو عام آدمی کی دسترس سے نکل جائیں گی۔
سب سے پہلے تو ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ حالاں کہ عوام کو امید تھی کہ روس سے تیل پاکستان پہنچنے کے بعد یہ سستا ہوجائے گا، لیکن معاملہ برعکس ہوگیا، جب کہ اب وہ چیزیں بھی ایک عام انسان کی پہنچ سے دور نکل جائیں گی جو ان کے بچوں کی سب سے بڑی عیاشی ہوتی تھیں۔ والدین بچوں کو ایک ٹھنڈی بوتل یا جوس کا ڈبا تھما کر اللہ تعالا کا شکر ادا کرتے تھے کہ سستے میں ان کی جان چھوٹ گئی۔ جب سے آئی ایم ایف ہمیں قرضہ دینے پر راضی ہوا ہے، تب سے اشیا کی قیمتیں بڑھنے کی نوید سنائی جا رہی ہے اور حکومت اس معاملے میں مکمل خاموش ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ نئی قیمتوں کے حوالہ سے جو باتیں ہورہی ہیں، اُن پر اپنا موقف دے، تاکہ غریب لوگوں کو کچھ حوصلہ مل سکے۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو ہم بغیر کسی وجہ کے قیمتیں بڑھادیں گے اور ہمارے ہاں تو روک ٹوک کا بھی نظام نہیں۔ ہماری من مرضی کی قیمتیں ہوتی ہیں۔
روحیل اکبر کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/akbar/
اِس وقت اشیائے خور و نوش سمیت کچھ اور چیزوں کی نئی قیمتوں کے حوالے سے باتیں چل رہی ہیں جس کے مطابق کوک، سپرائٹ ایک لیٹر کی ٹھنڈی بوتلیں 10 جولائی تک 160 روپے اور پھر 200 روپے کی ہوجائیں گی، جب کہ 2.5 لیٹر کوک اور سپرائٹ ’’جمبو‘‘ فی بوتل 300 روپے ہونے کے 100 فی صد امکانات ہیں۔
چینی فی کلو 180 روپے، گھی کشمیر 600 روپے، سپر کرنل اور کائنات چاول فی کلو 400 روپے سے لے کر 550 روپے تک ہونے کا امکان ہے۔
اس طرح سرف ایکسل، ایریل اور برائٹ فی کلو کے پیکٹ 750 روپے تک جانے کا امکان ہے۔ صابن کی چھوٹی ٹکیا 120 روپے، میڈیم 180 جب کہ بڑی 250 روپے تک جانے کا امکان ہے۔ کپڑے دھونے والے صابن ’’گائے سوپ‘‘ وغیرہ فی کلو 250 روپے، ’’مولی سوپ‘‘ فی کلو 350 روپے اور ’’انعام سوپ‘‘ 380 روپے فی کلو تک جانے کا امکان ہے۔
ماچس ایک عدد 10 روپے، ٹریٹ اور ریزر بلیڈ ایک عدد 15 روپے تک ہوجائے گا۔ سوپر بسکٹ، ریو، کینڈی، ٹک، گالا لیمن، پینٹ پارٹی، پک وغیرہ (ہاف رول) 40 سے بڑھ کر 50 روپے ہونے کا امکان ہے۔
اس طرح ہیئر کلر ’’ایڈور‘‘ 300 روپے، ’’اولیویا‘‘ 350 روپے، ’’بلیک روز‘‘ 250 روپے اور ’’بلینی کلر‘‘ ساشے فی عدد 110 روپے بڑھنے کا امکان ہے۔
شیمپو کی سب سے چھوٹی بوتل کم از کم 300 روپے، میڈیم 600، بڑی 1000 اور جمبو شیمپو 1800 تک جانے کا امکان ہے۔
آیوڈین نمک کا پیکٹ 80 روپے فی کلو ہونے کا امکان ہے۔ باقی بھی تمام چیزیں کھانے پینے والی اور گھریلو استعمال اور پرسنل کئیر والی چیزوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ہونے کا 100 فی صد امکان ہے۔
یوں کپڑے، سوٹ، شوز، بچوں کی وردیاں اور اسٹیشنری وغیرہ کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ہو جائے گا۔
الیکٹرونکس کی تمام چیزیں جن میں موبائل فون، فریج، فریزر، اے سی، پنکھے، ائیر کولر اوون، واشنگ مشین اینڈ ڈرائیرز مشین اور واٹر ڈسپنسر وغیرہ کی قیمتوں میں ٹھیک ٹھاک اضافہ کیا جائے گا۔ بجلی کا سامان، سویچ بٹن، تاریں، بورڈ، انرجی سیور، بلب، کاپر وائنڈنگ تاریں، ڈی پی مین سب مہنگا ہوگا۔
کراکری وغیرہ تمام سلور، سٹیل اور پتھر سیٹ، گلاسز اور پلاسٹک کے تمام برتن وغیرہ سب مہنگے ہوجائیں گے اور بچوں کو پلانے والا خشک دودھ اور لیکوڈ دودھ چائے بنانے والے اور تمام میڈیسن میڈیکل اسٹوز کی تمام چیزیں بھی مہنگی ہوجائیں گی۔
بچوں کے پیمپر، دودھ پلانے والے فیڈر، نپل، چوسنیاں وغیرہ کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کا امکان ہے۔
کنسٹرکشن کا سارا سامان یعنی سریا، سیمنٹ بجری، اینٹیں، گارڈر، ٹی آر، دروازے، کھڑکیاں، سیلنگ پیلنگ اور تزئین وآرائش والی سب چیزوں کی قیمتوں میں زبردست مہنگائی ہونے جارہی ہے۔
پانی کی گھریلو وائیرنگ، پائپ، ٹونٹیاں، واش بیسن، فلیش سیٹ، واٹر پمپ، موٹریں اور جتنے بھی اوزار ضروریاتِ زندگی میں استعمال ہوتے ہیں، جن میں پلاس، پیچ کس، ٹیسٹر، ہتھوڑیاں، رینچ وغیرہ سب مہنگے ہوں گے۔ تالے، کھڑکیاں اور دروازوں کی فٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں کیل، قبضے، جالیاں، لوہے کی گرل، جنگلے، گیٹ وغیرہ سب مہنگے ہوں گے۔
یو پی ایس بیٹریاں وغیرہ بھی بہت مہنگے ہونے جارہی ہیں۔
اس طرح ٹوتھ پیسٹ، برش، ہئیر کلر اور مختلف کریمیں گولڈن پرل، صندل، ارینا، گولڈ، فائزہ، فیس فریش، ڈیو، فئیر اینڈ لولی اور تمام فیس واش اور پاؤڈر وغیرہ سب مہنگے ہوجائیں گے۔
اِن تمام چیزوں کی قیمتوں میں نیا اضافہ 10 جولائی یا اس سے پہلے متوقع ہے۔ کیوں کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں 742 چیزوں کی قیمتوں میں اضافے پر ایگری منٹ ہوا ہے۔
اِس وقت ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ اس حکومت کا آئی ایم ایف سے کیا گیا بدترین معاہدہ ہے، جو پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کا سب سے مہنگا ترین قرض کا معاہدہ ہوا ہے، جو پاکستانی عوام کے لیے ایک موت کے سودے سے کم نہیں۔
آخر میں ایک اور بات کہ حکومت پنشن ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اگر ایسا ہوگیا، تو پھر ریٹائرمنٹ کے بعد وہی بزرگ نظر آئیں گے جنھوں نے اپنی ملازمت میں دونوں ہاتھوں سے کمائی کی ہوگی۔
خدارا! بزرگوں کی زندگی جہنم بنانے کی بجائے انھیں سہولتیں دیں۔ ملک بھر میں بزرگ شہریوں کو سفر، رہایش، علاج معالجہ، قانونی امداد اور رہایش مفت دی جائے، تاکہ ان کے تجربے سے ہماری نوجوان نسل مستفید ہوسکے۔ پنشن کو بوجھ نہ سمجھا جائے عوام پر سب سے بڑا بوجھ تو اشرافیہ کی مراعات،کرپشن اور ان کا لاکھوں روپے کا سرکاری خرچہ ہے۔ تمام فضول ترین وزارتیں بوجھ ہیں، پنشن نہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے