صدر کو قبل از وقت عہدے سے کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟

آئینِ پاکستان میں صدرِ مملکت کو عہدے سے ہٹانے کا طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے، جس کے مطابق صدر اگر کوئی غیر آئینی اقدام کرے، تو ان کو عہدے کی آئینی مدت پوری ہونے سے قبل مواخذے کے ذریعے ہٹایا جا سکتا ہے۔
اختر حسین ابدالی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/akhtar-hussain/
صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی سینیٹ یا قومی اسمبلی دونوں میں سے کسی ایک ایوان سے شروع کی جاسکتی ہے۔ مذکورہ ایوانوں میں سے ایک ایوان صدرِ مملکت پر الزامات عائد کرکے کارروائی کا آغاز کرے گا۔ یہ الزامات ایک نوٹس کی شکل میں ہوں گے، جس پر ایوان کی مناسبت سے چیئرمین سینیٹ یا سپیکر قومی اسمبلی کے دوتہائی اکثریت کے ساتھ دستخط ہوں گے۔ یہ نوٹس صدرِ مملکت کو بھیجا جائے گا، جس پر 1 4 دن بعد بحث کا آغاز ہوگا۔
صدر کے مواخذے کی قرار داد دو تہائی اکثریت سے منظور ہونا لازمی ہے، جس کے بعد 7 دن میں سپیکر قومی اسمبلی مشترکہ اجلاس طلب کرتا ہے۔ اس دوران میں صدر کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہوتا ہے۔ اگر مشترکہ اجلاس میں صدر کے مواخذے کی تحریک دو تہائی اکثریت سے منظور ہو جاتی ہے اور صدر کو آئین کی خلاف ورزی یا دیگر کسی نااہلی کے سبب عہدے کے لیے ’’اَن فٹ‘‘ قرار دیا جاتا ہے، تو اس کے بعد صدر کو عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے۔
قارئین، پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی صدر کا مواخذہ نہیں کیا گیا۔ 2008ء میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم وہ کارروائی سے پہلے ہی عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے