وکی پیڈیا کے مطابق ضیا محی الدین (Zia Mohyeddin) مشہور پاکستانی اداکار، پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور ٹی وی نشریات مقرر، 13 فروری 2023ء کو 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
20 جون 1933ء کو لائل پور (اب فیصل آباد) متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ والد خادم محی الدین تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ضیا محی الدین کو پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ کے مصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔
1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا اور مزید تعلیم کے حصول کے لیے پہلے آسٹریلیا اور پھر انگلستان چلے گئے، جہاں رائل اکیڈمی آف تھیٹر آرٹس سے وابستگی اختیار کی اور صداکاری اور اداکاری کا سلسلہ شروع کیا۔ 1956ء میں پاکستان واپس لوٹے لیکن جلد ہی ایک اسکالر شپ پر انگلستان واپس چلے گئے جہاں ڈائرکشن کی تربیت حاصل کی ۔1960ء میں میں جب ای ایم فوسٹر کے مشہور ناول ’’اے پیسج ٹو انڈیا‘‘ کو اسٹیج پر پیش کیا گیا، تو ضیا محی الدین نے اس میں ڈاکٹر عزیز کا کردار ادا کرکے شائقین کی توجہ حاصل کر لی۔ 1962ء میں فلم ’’لارنس آف عربیا‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا، تو اس فلم میں بھی ایک یادگار کردار ادا کیا۔ بعد ازاں تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے۔
1970ء میں پاکستان آئے جہاں انھوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ’’ضیا محی الدین شو‘‘ کے نام سے ایک اسٹیج پروگرام کی میزبانی کی۔ اس اسٹیج پروگرام نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
ضیا محی الدین نے ایک پاکستانی فلم’’مجرم کون‘‘ میں بھی مرکزی کردار ادا کیا لیکن وہ اس میدان میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران میں پی آئی ائے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کیے گئے ۔ اسی دوران میں نام ور رقاصہ ناہید صدیقی سے شادی کر لی۔
ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وِژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں ’’پائل‘‘، ’’چچا چھکن‘‘، ’’ضیا کے ساتھ‘‘ اور ’’جو جانے وہ جیتے‘‘ کے نام سر فہرست ہیں ۔ اپنی خوب صورت آواز میں اُردو ادب کے فن پارے پیش کرنے میں بھی اختصاص رکھتے تھے۔ 2004ء میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے ڈائریکٹر مقرر کیے گئے،جہاں وہ آج بھی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
2012ء کو ہلالِ امتیاز ملا، جب کہ ستمبر 2021ء کو صدر ایمیرٹس کا اعزاز دیا گیا۔