عموماً ’’ٹھہرنا‘‘ (ہندی، مصدر) کا اِملا ’’ٹھرنا‘‘ یا ’’ٹہرنا‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نور اللغات‘‘، ’’علمی اُردو لغت (جامع)‘‘، ’’فیروز اللغات (جدید)‘‘، ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘، ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘، ’’جامع اُردو لغت‘‘، ’’حسن اللغات (جامع)‘‘، ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘ اور آئینۂ اُردو لغت‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’ٹھہرنا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’رکنا‘‘، ’’تھمنا‘‘، ’’قیام کرنا‘‘، ’’کھڑا رہنا‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
آگے جانے سے پہلے اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ’’ٹھہرنا‘‘ کی جگہ اگر کوئی ’’ٹھیرنا‘‘ لکھ لے، تو اِملا کی یہ دونوں صورتیں صحیح ہیں۔ صاحبِ آصفیہ نے اس حوالے سے کچھ یوں صراحت فرمائی ہے: ’’ٹھہرنا اور ٹھیرنا دونوں جائز مگر اہلِ دہلی ٹھہرنا زیادہ بولتے ہیں۔‘‘
صاحبِ نور نے ’’ٹھہرنا‘‘ کے ذیل میں حضرتِ رشکؔ کا یہ خوب صورت شعر نمونتاً درج کیا ہے:
آہیں بھرلوں گا تو کچھ بات سنائی دے گی
ناصحو، پہلے یہ آندھی تو ٹھہر جانے دو
جب کہ صاحبِ آصفیہ نے حضرتِ ذوقؔ کا ذیل میں دیا جانے والا شعر حوالتاً درج کیا ہے:
طبیعت کو ہوگا قلق چند روز
ٹھہرتے ٹھہرتے ٹھہر جائے گی
’’آئینۂ اُردو لغت‘‘ میں اس حوالے سے حضرتِ حالیؔ کا یہ مشہور شعر درج ملتا ہے کہ
ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں
اس طرح ’’ٹھیرنا‘‘ کے ذیل میں صاحبِ نور نے حضرتِ سحرؔ کا ایک شعر درج کیا ہے، ملاحظہ ہو:
پری زادوں نے مارا مل کے مجھ کو
کوئی اظہار میں ملزم نہ ٹھیرا