عام طور پر ’’پھیپڑا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا ’’پھیپھڑا‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نوراللغات‘‘اور ’’علمی اُردو لغت (جامع) کے مطابق صحیح اِملا ’’پھیپڑا‘‘ ہے جب کہ’’جامع اُردو لغت‘‘، ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘، ’’حسن اللغات (جامع)‘‘، ’’آئینۂ اُردو لغت‘‘، ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘ اور ’’فیروز اللغات (جدید)‘‘ کے مطابق ’’پھیپھڑا‘‘ صحیح اِملا ہے۔
’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق ’’پھیپھڑا‘‘ صحیح اِملا ہے، لیکن آخر میں یہ الفاظ بھی درج ملتے ہیں: ’’نیز پھیپڑا۔‘‘
اس کے معنی ’’شُش‘‘، ’’رِیہ‘‘، ’’وہ عضو جس کے ذریعے سانس لیتے ہیں‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
یہ عقدہ حل کرنے کے لیے رشید حسن خان کی کتاب ’’اُردو املا‘‘ (مطبوعہ زُبیر بکس، اشاعت 2015ء) ہے ، کے صفحہ نمبر 331پر جائیں، تو مذکورہ لفظ کا اِملا ’’پھیپڑا‘‘ درج ملتا ہے۔
حاصلِ نشست:
اُردو ادب سے شغف رکھنے والے بہتر طور پر جانتے ہیں کہ ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نور اللغات‘‘ اور علمی اُردو لغت (جامع)‘‘ کی حیثیت کیا ہے؟ اس طرح رشید حسن خان (مرحوم) اُردو اِملا پر سند کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ ہم جب بھی مذکورہ لفظ کو اپنی تحاریر میں جگہ دیں، تو اس کا اِملا ’’پھیپڑا‘‘ لکھا کریں، مدیر ’’لفظونہ ڈاٹ کام‘‘۔