اَن مول تحفہ

اشفاق احمد (مرحوم) کی کاوشیں کسی طرح آج بھی لوگوں کے لیے درسِ عبرت ہیں۔
مرحوم ایک جگہ فرماتے ہیں کہ انھیں چلہ کشی کے سلسلے میں سندھ کے علاقے تھر جو کہ صحرا ہے، یعنی ’’صحرائے تھر‘‘ میں کسی مقام پر ڈیرہ لگا کر رہنے کا اتفاق ہوا۔ بستیوں کے قریب ہی ڈیرا تھا۔ ایک بستی سے لوگ نکلتے بکریاں، جانور چرانے جاتے، کچھ شہر کو جاتے اور کچھ مختلف اجناس بیچنے جاتے۔ انھی میں سے ایک نو عمر پندرہ سالہ لڑکا بھی تھا، جو سر پر بڑا سا ٹوکرا کبھی خربوزے اور کبھی تربوز کا رکھ کر نکلتا…… جب کہ اس کے پیچھے پیچھے ایک چھے سال کی ننھی بچی جا رہی ہوتی۔ مَیں نے معلوم کیا، تو پتا چلا کہ ان کے والدین فوت ہوچکے ہیں۔ اس لیے لڑکا بستیوں میں جاکر پھل فروخت کرتا ہے اور بہن کو بھی ساتھ لیے جاتا ہے۔ وہ اُسے اکیلے نہیں چھوڑتا۔
ماسٹر عمر واحد کی دیگر تحاریر کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/master-umar-wahid/
ایک دن اشفاق صاحب نے اسے بلایا اور پوچھا کہ تم بہن کو اپنے پیچھے کیوں چلواتے ہو……؟ اسے تو تمھارے آگے اور تمھاری آنکھوں کے سامنے ہونا چاہیے، تاکہ تمھارا دھیان رہے۔ اِس پر اُس لڑکے کا جواب سن کر اشفاق صاحب حیران رہ گیا۔ لڑکا کہنے لگا، جناب……! جب میں ٹوکرا سر پر رکھ کر چلتا ہوں، تو اس کا سایہ لمبا ہوتا ہے۔ لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ بن ماں باپ کی میری یہ چھوٹی بہن میرے سایے میں رہے اور اسے دھوپ نہ لگے۔
اخلاق صاحب کہتے ہیں کہ لڑکے کی یہ بات سن کر مَیں سوچ میں پڑگیا کہ ایک اَن پڑھ صحرائی بچے کے اِن جملوں میں انسانیت، عبادت کے ڈھنگ، بہنوں کے حقوق، چھوٹوں پر شفقت، یتیم کی رکھوالی اور احساسِ ذمے داری گویا سب کچھ سمجھنے سمجھانے کے لیے کافی ہے۔
یہ ہوتا ہے ’’عمل‘‘ اور ایسے لوگوں کو صحرا ہی پیدا کرسکتا ہے۔ غور کا مقام ہے کہ ان صحراؤں نے نبی پیدا کیے۔ یہی اشفاق (مرحوم) نبیؐ کی سنت میں صحرا کی عبادت کے مزے لینا چاہتے تھے، تو درسِ انسانیت کا اَن مول تحفہ انھیں یہیں یعنی صحرا سے ملا…… اور ان کے ذریعے ہم سب کو ملا۔
قرآن میں سائنسی حقایق:
https://lafzuna.com/theology/s-29236/
اب آج کے دور میں باپ، بھائیوں، بیٹوں اور پھر شوہروں کی حالت دیکھیں۔ ان کا احساسِ ذمے داری دیکھیں۔ پرکھیں کہ کیا کچھ ہورہا ہے…… خواتین کو ہمارے معاشرے میں کون سے حقیقی حقوق حاصل ہیں…… ان کے حقوق کیسے غصب کیے جاتے ہیں…… اور انھیں وراثت سے کس طرح محروم کیا جا رہا ہے…… اور عام معاشرے میں یتیم بچیوں کا کیا حال ہے؟
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے