تحریر: ہوا کی ایک بیٹی
السلام علیکم سر!
سر! ہمارا ایک مسئلہ ہے، جسے بیان کرنا میرے لیے تھوڑا سا مشکل ہے۔ ہم کچھ سہیلیاں حاجی بابا پرائمری سکول (مینگورہ) کے عقب والے راستے سے، جو مقبرے اور سکول کے بیچ نکلتا ہے، اپنے سکول جاتے ہیں۔ ہم دسویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔
سر! اس راستے میں روزانہ صبح موٹر سائیکل پر کچھ لڑکے بیٹھ کر نہ صرف ہمیں بلکہ دیگر سکول جانے والی لڑکی کو عجیب عجیب حرکتیں کرکے تنگ کرتے ہیں۔
سر! دو تین ہفتے قبل دو گروپوں کی شکل میں لڑکوں کی یہاں پر لڑائی بھی ہوئی ہے۔ ایک گروپ کے بے شرم لڑکے دوسرے گروپ کے لڑکوں کے ساتھ اس بات پر لڑ رہے تھے کہ فلاں لڑکی کو آپ لوگ یہاں تاڑنے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، اُس پر ہماری نظر ہے۔
سر! مَیں نے کئی بار سوچا اور اپنی سہیلیوں کو بھی بتایا کہ ہم سکول جانا چھوڑ دیتے ہیں۔ کیوں کہ ان حرکتوں کے بارے میں لکھنا مشکل ہے، جو یہ لڑکے مقبرے کے راستے میں کھڑے ہوکر ہر آنے جانے والی لڑکی کو دیکھ کر کرتے ہیں۔ اس طرح ہم اپنے گھر والوں کو بھی نہیں بتا سکتے۔ کیوں کہ پھر لڑائی جھگڑا ہوگا اور ہمیں پڑھنے سے روک دیا جائے گا۔
سر! ہمیں سکول میں ہماری ایک استانی نے مشورہ دیا کہ آپ بچیاں ایک خط ڈی آئی جی صاحب کے نام لکھ کر ایک اخبار والے کو چھاپنے کے لیے دے دیں اور خط میں یہ تمام باتیں لکھ دیں۔ اس لیے یہ چند جملے لکھنے پڑے۔
سر! اگر یہ جملے اخبار میں چھپ کر آپ کے سامنے آگئے، تو ہمیں اپنی بیٹی سمجھ کر ان بے شرموں سے نجات دلائیں۔ ہم ان کے گھورنے، ان کی آوازوں اور عجیب حرکتوں سے تنگ آچکے ہیں۔
سر! ہم پڑھنا چاہتے ہیں۔ ہماری مدد کیجیے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے اور لمبی زندگی دے۔
(نوٹ: یہ سطور ایک سادا سے کاغذ پر رقم ایک معصوم بچی نے تھمائیں، زبان کی تصحیح کے بعد انھیں چھاپا جا رہا ہے، مدیر ادارتی صفحہ)
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔