پسینا

’’پسینا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا عام طور پر ’’پسینہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’نوراللغات‘‘ اور ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ دونوں کے مطابق دُرست املا ’’پسینا‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’عرق‘‘، ’’خوے‘‘ اور ’’وہ رطوبت جو بدن کے مسامات سے نکلے‘‘ کے ہیں۔
دوسری طرف ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ کے مطابق دونوں طرز کا اِملا (یعنی ’’پسینا‘‘ اور ’’پسینہ‘‘) دُرست ہے جب کہ ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید) اور ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘ میں صرف ’’پسینہ‘‘ درج ہے۔
اس طرح اُردو اِملا پر سند کی حیثیت رکھنے والے رشید حسن خان نے اپنی کتاب ’’اُردو اِملا‘‘ کے صفحہ نمبر 94 پر ہندی الاصل الفاظ کی فہرست میں ’’پسینا‘‘ درج کیا ہے۔
رشید حسن خان ہی کا وضع کردہ قاعدہ ہے کہ ہندی الاصل الفاظ کے آخر میں ہائے ہوز (ہ) کی جگہ الف (ا) درج کیا جائے، ورنہ اِملا غلط تصور ہوگا۔ مثلاً ’’دھماکہ‘‘ کی جگہ ’’دھماکا‘‘ لکھنا چاہیے۔
صاحبِ آصفیہ و صاحبِ نور دونوں نے حضرتِ اسیرؔ کا ذیل میں دیا جانے والا شعر درج کرکے گویا رہی سہی کسر پوری کردی۔ شعر ملاحظہ ہو:
محفلِ یار میں اغیار کا آنا کیسا
آگیا مجھ کو پسینا جو ہوا بھی آئی
اس طرح صاحبِ نور نے حضرتِ داغؔ کا یہ خوب صورت شعر درج کرکے سب کا منھ بند کردیا:
عرقِ شرم میں ہم ڈوب گئے روزِ جزا
ہر بنِ مو سے ہمارے یہ پسینا چھوٹا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے