تھائی لینڈ کے رہایشی بدھ مت ماننے والے ایک عالمی راہب سمیت 30 بدھ مت کے پیروکاروں نے سوات کا دورہ کیا اور اپنے مذہبی مقامات میں عبادت بھی کی۔
اس موقع پر بدھ مت کے پیرو کاروں نے سوات میوزیم کا دورہ بھی کیا۔ وہاں ایک پتھر پر نقش ’’بدھا‘‘ کے پاؤں کے نشان کے سامنے سجدہ کیا اور میوزیم میں بدھ مت کے آثار دیکھے۔ بعد میں انہوں نے بت کڑہ ون، جو بدھ مت ماننے والوں کی سب سے بڑی مقدس عبادت گاہ ہے، جاکر اپنی مذہبی رسومات ادا کیں۔
اس موقع پر دنیا کے مشہور راہب ’’ارا اعوان سو‘‘ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج سوات آکر بہت خوشی ہوئی۔ ہم نے اپنے مذہبی عبادت خانوں میں عبادت کی۔
راہب نے دنیا بھر میں بدھ مت ماننے والوں سے درخواست کی کہ وہ سوات آئیں اور اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کریں۔ یہاں بدھ مت کی تاریخ سے زندگی گزارنا سیکھیں۔
جس طرح دنیا بھر کے مسلمانوں کی سب سے مقدس عبادت گاہ بیت اللہ شریف ہے، ٹھیک اسی طرح بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے ’’بت کڑہ ون ‘‘ ہے۔ بت کڑہ ون میں جب بدھ مت والے عبادت کرتے ہیں، تو زرد رنگ کے دو کپڑے زیب تن کرتے ہیں۔ بت کڑہ ون سے سات بار پھیرا لگاتے ہیں۔
ایک ہزار سال قبل تبت سے بت کڑہ ون آنے والے راہب ’’ارجن پا‘‘ نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ جب مَیں اس وقت بت کڑہ ون گیا، تو وہاں مَیں نے بیک وقت پانچ ہزار سے زاید افراد کو ایک ساتھ عبادت کرتے دیکھا۔
تمام تاریخی شواہد اور بدھ مت ماننے والوں کے مطابق بت کڑہ ون ان کی پوری دنیا میں سب سے بڑی مقدس عبادت گاہ ہے۔
تھائی لینڈ سے آنے والے بدھ مت کے راہب نے کہا کہ آیندہ دنوں میں دو سو سے زاید بدھ مت ماننے والے اپنے راہبوں کے ساتھ سوات کا دورہ کریں گے۔ وہ اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کے علاوہ سوات میوزیم میں ’’بیل آف پیس‘‘ یعنی ’’امن کی گھنٹی‘‘ لگائیں گے۔
تھائی لینڈ سے آنے والے بدھ مت کے ان پیروکاروں کو سوات آنے کی دعوت والیِ سوات کے پوتے اور سابق ایم این اے شہزادہ عدنان اورنگزیب نے دی تھی، جو گذشتہ ماہ ایبٹ آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کرگئے۔ شہزادہ عدنان اورنگزیب کے بھائی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے مرحوم بھائی کی جگہ ان راہبوں کا استقبال کیا اور ان کو اپنی حویلی میں ٹھہرایا۔ دنیا بھر میں بدھ مت کے پیروکاروں کی تعداد 50 کروڑ سے زاید ہے، ان میں سے بیش تر افراد دنیا کے 32 ممالک میں رہتے ہیں۔
بدھ مت کے پیروکاروں کی سب سے مقدس عبادت گاہ ’’بت کڑہ ون‘‘ سمیت ان کے اہم مذہبی مقامات سوات میں ہیں، جن میں بدھا کے پاؤں کا نشان والا پتھر، جہان آباد میں بدھا کا مجسمہ، اسٹوپے وغیرہ شامل ہیں۔ بدھ مت کے پیروکار ان جگہوں میں عبادت کے لیے بے تاب ہیں۔ اگر حکومت، سوات میں مذہبی سیاحت کو فروغ دے، دنیا بھر میں بسنے والے بدھ مت ماننے والوں کو اپنی مقدس عبادت گاہوں میں آنے کے لیے راغب کرے اور ان کو سہولیات دے، تو ’’مذہبی ٹور ازم‘‘ سے ملک کو سالانہ اربوں روپے کی آمدن ہوگی۔