عام طور پر ’’جامع‘‘ (عربی، اسمِ صفت) کا اِملا ’’جامعہ‘‘ رقم کیا جاتا ہے۔
’’فرہنگ آصفیہ‘‘، ’’نور اللغات‘‘، ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘، ’’جدید اُردو لغت‘‘ اور ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق دُرست املا ’’جامع‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’جمع کرنے والا‘‘، ’’شامل‘‘، ’’حاوی‘‘، ’’کُل‘‘ اور ’’تمام‘‘ کے ہیں۔
قیوم ملک کی تالیف شدہ کتاب ’’اُردو میں عربی الفاظ کا تلفظ‘‘ کے صفحہ نمبر 131 پر یہ صراحت موجود ہے کہ ’’جامع مسجد‘‘ کی جگہ ’’جامعہ مسجد‘‘ لکھنا غلط ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘ کے مطابق ’’جامع مسجد‘‘ کے معنی ’’وہ بڑی مسجد جس میں بہت سے آدمی جمع ہوں‘‘ اور ’’جمعہ مسجد‘‘ کے ہیں۔
’’نور اللغات‘‘ میں البتہ یہ صراحت موجود ہے: ’’صحیح مسجدِ جامع ہے۔‘‘ یعنی جامع مسجد کی جگہ مسجدِ جامع کہنا اور لکھنا چاہیے۔
’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ میں ’’جامع مسجد‘‘ کے ساتھ ’’مسجدِ جامع‘‘ کی اصطلاح بھی رقم ملتی ہے۔
’’جدید اُردو لغت‘‘ اور ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ کے مطابق ’’جامعہ‘‘ ایک الگ لفظ ہے جس کے معنی ’’دارالعلوم‘‘ اور ’’یونیورسٹی‘‘ کے ہیں۔