قارئین! خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں خاص کر سوات اور بونیر میں یکم جون سے اچانک پہاڑوں پر آگ لگنے کا پُراسرار سلسلہ شروع ہوا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے خیبر پختون خوا کے مختلف اضلاع کے پہاڑ آگ کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔ یوں سوات بھی اس حوالے سے آگ کی لپیٹ میں ہے۔
یہ سلسلہ 15 جون 2022ء تک تو چلتا رہا۔ آگ ہے کہ قابو ہونے کا نام نہیں لے رہی اور پھیلتی ہی جا رہی ہے۔ خیبر پختون خوا کے مختلف اضلاع آج بھی آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ ہوا یوں کہ یکم جون کو سوات اور بونیر کے سرحدی اور طویل پہاڑ’’ایلم‘‘ پر آگ لگی، جسے آج تک نہ بجھایا جاسکا۔ اس آگ کی وجہ سے جہاں لاکھوں کی تعداد میں درخت اور پودے جل گئے، وہاں ہزاروں کی تعداد میں مختلف قسم کے جانور بھی ہلاک ہوئے۔ آگ لگنے سے جہاں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا، وہاں خوب صورت پہاڑ بھی کویلے میں تبدیل ہوگئے۔
پہلے تو لوگوں کا خیال تھا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے آگ لگ رہی ہے…… لیکن جب محکمۂ جنگلات سوات کے حکام نے چند افراد کو گرفتار کیا، تو اس سے واضح ہوگیا کہ آگ لگ نہیں رہی بلکہ لگائی جارہی ہے۔ بالفاظِ دیگر سوات سمیت خیبر پختون خوا کے بیشتر علاقے جل نہیں رہے بلکہ جلائے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے سینئر صحافی فضل خالق کا کہنا ہے کہ اس آگ میں بالواسطہ یا بلا واسطہ محکمۂ جنگلات کے اہلکار ملوث ہیں۔ نیب اب سابق حکم رانوں سے آزاد ہوچکا ہے۔ نیب میں پہلے سے بلین ٹری سونامی کا کیس موجود ہے اور امکان ہے کہ اس کیس سے بچنے اور اپنی کرپشن چھپانے کے لیے محکمۂ جنگلات کے اہلکار ان جنگلوں کو آگ لگا رہے ہیں۔ یہ بات ایک طرح سے گواہی ہے کہ حکومتی وزرا، پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور کارکنوں نے اس عمل کے خلاف آواز تک نہیں اٹھائی۔
سابق وزیرِ جنگلات شاہ راز خان سے رابطہ ہوا، تو انہوں نے بتایا کہ پہاڑوں میں یہ آگ لگ نہیں رہی بلکہ لگائی جا رہی ہے۔ جس طرح اکثر دفاتر میں کرپشن کو چھپانے کے لیے کاغذات جلائے جاتے ہیں، اُسی طرح بلین ٹری سونامی میں ہونے والی کرپشن کو چھپانے کے لیے ان پہاڑوں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔ ہماری پنج سالہ دورِ حکومت میں صرف ایک بار ملاکنڈ میں آگ لگی تھی، جس کی جب تحقیقات کی گئیں، تو آگ حادثاتی طور پر لگی تھی۔
قارئین! یکم سے دس جون تک سوات میں بھی لوگوں کا خیال تھا کہ یہ آگ گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے لگ رہی ہے، لیکن جب محکمۂ جنگلات کے اہلکاروں نے چند افراد کو گرفتار کیا، تو اس سے واضح ہوگیا کہ ان جنگلات کو قصداً آگ لگائی جا رہی ہے۔
سول سوسائٹی کے مطابق اگر محکمۂ جنگلات کے وہ اہلکار جن کی ڈیوٹی پہاڑوں پر ہوتی ہے، اپنی ڈیوٹی پر موجود ہوتے، تو کسی کی کیا مجال تھی کہ جنگلات کو آگ لگاتا۔
4 جون کو آگ لگانے کے واقعات میں اضافہ ہوا اور اُسی روز ریسکیو کے مطابق بریکوٹ، پھٹانے مینگورہ، سیگرام اور چارباغ کے پہاڑوں میں آگ لگی جو پھیلتی گئی۔ آگ نے درختوں اور پودوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور بڑی تعداد میں پودے اور درخت جل کر راکھ ہوگئے۔ انتظامیہ کے مطابق محکمۂ جنگلات، ریسکیو، فوج، پولیس، لیویز اور سول ڈیفنس کے اہلکار آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
دوسری طرف ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان آگ لگنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے سپیشل برانچ اور دیگر اداروں سے مدد لے رہے ہیں۔ پانچ جو ن کو ریسکیو ترجمان کے مطابق تحصیلِ خوازہ خیلہ کے علاقہ پلادرام کی پہاڑی پر بھی آگ لگی۔ خوازہ خیلہ کے علاقہ چمتلئ کے پہاڑ پر بھی آگ لگی۔ تحصیلِ کبل کے علاقہ دیولئی کی پہاڑی پر بھی آگ لگی۔ کوٹ چارباغ کے پہاڑ پر بجھائی گئی آگ ایک بار پر بھڑک اُٹھی۔ ریسکیو اہلکار موقع پر موجود اور آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔
اس دوران میں ہم گئے ڈویژنل فارسٹ آفیسر سوات محمد وسیم کی طرف، ان کے مطابق مینگورہ پھٹانے میں آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ بریکوٹ، کبل سیگرام، شیر اترپ، کوٹا ابوہا نوے کلے ا ور کوٹ چارباغ میں بھی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔
اس طرح 6 جون کو ریسکیو کے مطابق کالام کے جنگل میں بھی آگ لگی۔ پیر کو آلہ آباد میں سوات یونیورسٹی کے قریب پہاڑی میں آگ لگی۔ ریسکیو 1122 کے مطابق کبل کے ناجیا ٹاپ پہاڑی، مایا کلے کڑا کڑ پہاڑ اور املوک درہ کے پہاڑ میں بھی آگ لگی۔ سلام پور کے محمد بیگ پہاڑ، شموزئی کے زرہ خیلہ پہاڑ میں آگ لگی جو تیزی کے ساتھ پھیل رہی تھی۔ 7 جون کو ریسکیو کے مطابق منگل کو چارباغ کے علاقہ خٹک تنگے سنگوٹہ کی پہاڑی میں آگ لگی، جو تیزی سے پھیلتی جا رہی تھی۔ 9 جون کو محکمۂ جنگلات کے آفیسر اور اہلکاروں کی تحقیقات کے بعد پولیس نے کبل کے علاقے خیم درہ، اسوگے اور ڈوکٹ کے پہاڑوں میں آگ لگانے والے ملزمان طوطی رحمان ولد شمشاد، گوہر، سردار علی ولد شمشاد، خائستہ رحمان، باچا رحمان ولد بوستان، علی شیر، بخت شیر ولد بونیر گل سکنہ خیم درہ کو گرفتار کرکے ان کے خلاف جرم 435-427-149/ اور فارسٹ ایکٹ 33(A) کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔
ریسکیو کے مطابق جمعرات کو ملم جبہ روڈ پرمراد آباد کی پہاڑی پر آگ لگی جس کو بجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
طرفہ تماشا یہ ہے کہ جن ملزمان کو جن دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، وہ چند روز بعد ضمانت پر رہا ہوگئے۔
10 جون جمعہ کے روز ریسکیو کے مطابق سنگوٹہ، املوک درہ بریکوٹ، کانجو ٹاؤن شپ ، شوخ دڑہ مٹہ اور مرغزار کے پہاڑوں میں آگ لگی۔
الغرض، سوات میں یکم جون سے دس جون تک دس دن میں 61 پہاڑوں پر آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے۔ مٹہ سمبٹ، کوستان گٹ سیدو شریف، خوازہ خیلہ، مٹہ گورڑہ، بریم، فضاگٹ، گلی باغ، شینگرئ چارباغ، منگلور، برہ بانڈئی، شلہنڈ کبل، شانگواٹئ مٹہ، کوٹا ابوہا، سیگرام، رحیم آباد، کبل، کوٹلئ کبل، مٹہ کوز شور، کوٹ چارباغ، پٹھانے منگورہ، سرسینئی کبل، دیولئی کبل، بہا مٹہ، اسلام پور، شموزئی بریکوٹ، املوک درہ بریکوٹ، چار باغ، لالکو سخرہ مٹہ، سنگوٹہ، جان آباد چار باغ، ملم جبہ، سیدو شریف، بالیگرام مینگورہ، جاونڈ کبل، راحت کوٹ کبل، ڈھیرئی بابا خوازہ خیلہ، بھٹئی خوازہ خیلہ، گل کدہ مینگورہ، میاندم، کوزہ بانڈئی کبل، دنگرام کوکارئی، پانڑ مینگورہ، خریڑئی مٹہ، گاشکوڑ خوازہ خیلہ، برہ بانڈئی اور کانجو ٹاؤن شپ کے پہاڑوں میں آگ لگی، جس سے لاکھوں کی تعداد میں درخت اور پودے جل کر راکھ ہوئے۔
اس طرح 11 جون ہفتہ کے روز ریسکیو کے مطابق چارباغ، منگولتان، منگلور اور شنگرئی کے پہاڑوں پر آگ لگی۔ 12 جون مرغزار کی پہاڑی پر لگی۔ یہ آگ پھیلتے ہوئے بے قابو ہوگئی۔ مرغزار کی پہاڑی پر لگی آگ آبادی کی طرف بڑھتی گئی۔ یہاں بھی آگ کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں درخت اور پودے جل کر راکھ ہوگئے۔ ریسکیو اور مقامی لوگ آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن آگ پھیلتی جا رہی ہے۔
13 جون سے سوات کے سیاحتی مقام مرغزار کے پہاڑوں پر لگی آگ پر تیسرے روز بھی قابو نہ پایا جاسکا۔
دوسری طرف تا دمِ تحریر پہاڑوں پر آگ لگنے یا لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ریسکیو کے مطابق مرغزار کے پہاڑوں پر لگی آگ پر ان کے اہلکار قابو پانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق پہاڑوں میں آگ مزید پھیل رہی ہے۔
ریسکیو کے مطابق پیر کو خوازہ خیلہ کے علاقہ چینکولئی، کبل کے علاقہ محمد بیگ اور کبل کے علاقہ شلہنڈ کے پہاڑوں میں بھی آگ لگی۔
14 جون کو بھی سوات میں پہاڑوں میں آگ لگنے یا لگانے کا سلسلہ جاری تھا۔ آتش زدگی کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں درخت اور پودے جل کر خاکستر اور ہزاروں جانور مرچکے ہیں۔ ریسکیو کے مطابق کبل کے علاقہ ٹیغک، مٹہ کے علاقہ شوخ دڑہ، کڑاکڑ کے علاقہ بنجار اور کبل کے علاقہ شلہنڈ کے پہاڑوں پر منگل کو تازہ آگ لگی یا لگائی گئی جو تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ ریسکیو کے مطابق مرغزار اور منگلور کے پہاڑوں پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے، مگر سوات کے ہرے بھرے پہاڑ آگ لگنے کی وجہ سے کالے کویلے میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
قارئین! یکم جون سے سوات کے ہرے بھرے پہاڑوں میں آگ لگنے یا لگانے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اس میں چودہ دنوں میں سوات کے 78 پہاڑوں کو آگ لگائی گئی جس میں لاکھوں کی تعداد میں درخت جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔ قدرتی مناظر اور خاص کر درختوں سے اٹے پہاڑوں میں ہر طرف آگ کا دھواں نظر آرہا ہے۔ جو پہاڑ جل گئے ہیں، وہ کویلے کا منظر پیش کر رہے ہیں…… اور سوات کی فطری خوب صورتی کے دامن پر بد نما داغ دکھائی دے رہے ہیں۔
قارئینْ وزیر اعلا خیبر پختون خوا کی جانب سے تحقیقات کے حکم کے باوجود تاحال ذمے داروں کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔ 15 جون کو چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے بھی سوات کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کو اضلاع میں مختلف امور پر فرداً فرداً بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے دوران میں سوات اور شانگلہ کے جنگلات میں جابجا آگ لگنے کے واقعات، بونیر میں ماربل فیکٹریوں اور ماحولیات سے متعلق امور، سیاحت اور دیگر انتظامی معاملات سے متعلق امور پر بھی تفصیلاً بحث کی گئی۔ شانگلہ اور سوات کے ڈپٹی کمشنرز نے مشکل پہاڑی سلسلوں میں آگ بجھانے اور دیگر ریسکیو اقدامات اور لایحۂ عمل پرچیف سیکرٹری کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کا کہنا تھا کہ جنگلات میں پے درپے آگ بھڑکنے کے واقعات کا باریک بینی سے تجزیہ کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں مستقبل کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی۔ چیف سیکرٹری نے آگ بجھانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر ضلعی انتظامیہ، دیگر محکموں اور عوامی سپورٹ کو سراہا۔ انہوں نے بعض جگہوں پر قیمتی انسانی جانوں کے ضیا ع ا ور ریسکیو اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔
یکم جون سے اب تک کی آگ کی وجہ سے شانگلہ میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت کا موقف جاننے کے لیے بار بار صوبائی وزیرِ جنگلات اشتیاق ارمڑ کو فون اور میسج کیا گیا، لیکن انہوں نے فون اُٹھایا اور نہ میسج کا جواب ہی دیا۔
سوات میں سول سو سائٹی اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ جنگلات کو آگ لگانے والے افراد اور محکموں کو بے نقاب کرکے ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ ان کے خلاف دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جائیں۔
یہ سطور لکھتے وقت سوات اور خیبر پختون خوا کے مختلف علاقوں کے پہاڑوں کے جنگلات سے دھویں کے بادل اُٹھ رہے ہیں اور اس وقت بھی سوات اور خیبر پختون خوا جل رہا ہے…… یا پھر انہیں’’جلایا جارہا ہے۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔