وکی پیڈیا کے مطابق مسعود اختر (Masood Akhtar) پاکستان ٹیلی وِژن، اسٹیج، تھیٹر اور فلم کے ورسٹایل اور سینئر اداکار 5 مارچ 2022ء کو پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے لاہور میں انتقال کرگئے۔
5 ستمبر 1940ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم مقامی سکول سے حاصل کرنے کے بعدمری کالج میں داخلہ لے لیا۔ لاہور آئے تو بینک میں ملازمت کے ساتھ ایل ایل بی کیا۔ دورانِ ملازمت ریڈیو پر کام شروع کر دیا، وہاں برجستہ جملوں کی ادائی سے تھیٹر پر اداکاری کی دنیا میں قدم میں رکھا۔ 1960ء کی دہائی میں فن کارانہ زندگی کا آغاز کیا اور جلد ہی اسٹیج کے مشہور اداکاروں میں شمار ہونے لگے ۔ ان کے فن کو نکھارنے میں نذیر ضیغم نے بڑا نمایاں کردار ادا کیا۔ ٹیلی وِژن کے متعدد ڈراموں میں بھی کام کیا۔ 1968ء میں فلمی دنیا میں بھی قدم رکھا۔ پہلی فلم ’’سنگ دل‘‘ میں کام کیا، جو بہت مقبول ہوئی۔ اس کے بعد ’’درد‘‘، ’’دوسری ماں‘‘، ’’آنسو‘‘، ’’تیری صورت میری آنکھیں‘‘، ’’جاپانی گڈی‘‘، ’’گھرانا‘‘، ’’میرا نام محبت‘‘، ’’بھروسا‘‘، ’’انتخاب‘‘، ’’نکی جئی ہاں‘‘ سمیت کئی فلموں میں شان دار اداکاری کے جوہر دکھائے۔ کئی فلموں میں ولن کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ حکومت پاکستان نے 14 اگست 2005ء کو صدارتی تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا۔