وکی پیڈیا کے مطابق شمس الرحمان فاروقی (Shamsur Rahman Faruqi) اُردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق 25 دسمبر 2020ء کو اِلہ آباد میں انتقال کرگئے۔
30 ستمبر 1935ء کو پرتاپ گڑھ میں پیدا ہوئے۔ تنقید نگاری سے اپنا سفر شروع کیا۔ اِلہ آباد سے رسالہ ’’شب خون‘‘ کا اجرا کیا جسے ’’جدیدیت‘‘ کا پیش رو قرار دیا گیا۔ مذکورہ رسالے نے اُردو مصنفین کی دو نسلوں کی رہنمائی کی۔ 40 سال ’’شب خون‘‘ کے مدیر رہے۔
فاروقی صاحب نے شاعری کی، پھر لغت نگاری اور تحقیق کی طرف مائل ہو گئے۔ اس کے بعد افسانے لکھنے کا شوق چرا، تو ’’شب خون‘‘ میں فرضی ناموں سے یکے بعد دیگرے کئی افسانے لکھے…… جنہیں مقبولیت حاصل ہوئی۔ زندگی کے آخری ایام میں ایک ناول لکھا، جسے عوام و خواص نے بہت سراہا۔ اُردو دنیا کے اہم ترین عروضیوں میں سے ایک گردانے جاتے ہیں۔ اُردو اور انگریزی میں کئی اہم کتب لکھیں۔ ’’خدائے سخن‘‘ میر تقی میرؔ کے بارے میں ان کی کتاب ’’شعر شور انگیز‘‘ جو چار جلدوں میں ہے، کئی بار چھپ چکی ہے۔ مذکورہ کتاب کو 1996ء میں ’’سرسوتی سمّان‘‘ ایوارڈ ملا جسے برصغیر کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ سمجھا جاتا ہے۔
فاروقی صاحب کو متعدد اعزاز و اکرام مل چکے ہیں جن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی ڈگری ’’ڈی لٹ‘‘ بھی شامل ہے۔