’’دوپٹّا‘‘ (اسمِ مذکر) کا املا عام طور پر ’’دوپٹّہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’نوراللغات‘‘ اور ’’جدید اُردو لغت‘‘ میں اس کا املا ’’دوپٹّا‘‘ درج ہے جب کہ اس کے معنی ’’اُوڑھنی‘‘، ’’سر پر اُوڑھنے کا کپڑا‘‘، ’’وہ چادر جس کو مرد کمر میں باندھتے ہیں‘‘ کے ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ میں ’’دوپٹّہ‘‘ درج ہے۔
اس حوالہ سے رشید حسن خان اپنی کتاب ’’اُردو املا‘‘ (مطبوعہ ’’زبیر بُکس‘‘ اشاعت 2015ء) کے صفحہ نمبر 262 پر درج کرتے ہیں: ’’اس لفظ کے اِملا میں دو باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے: ایک تو یہ کہ اِس کے آخر میں الف ہے، اس کو ’’دوپٹّہ‘‘ لکھنا صحیح نہیں۔ دوسرے یہ کہ اِس میں پہلا حرف دال ہے، اس کو دال کے بجاے ڈال سے لکھنا بھی غلط ہے (ڈوپٹّا)۔ اس میں پہلا جُز ’’دو‘‘ ہے۔ ہاں بول چال میں ’’روپٹّا‘‘ بھی سننے میں آیا ہے اور ’’رُپٹیا‘‘ بھی سُنا گیا ہے۔ بہ ہر حال یہ بول چال کی زبان ہے۔ تحریر میں ’’دوپٹّا‘‘ ہی ہے۔‘‘
نوراللغات میں ’’دوپٹّا‘‘ کے ذیل میں حضرتِ ناسخؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
آج اوڑھا ہے دوپٹّا آسمانی یار نے
میرے سر کو بھی بلائے آسمانی چاہیے