’’دُکان‘‘ (فارسی، اسمِ مونث) کا املا عام طور پر ’’دوکان‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نوراللغات‘‘، ’’علمی اُردو لغت‘‘ اور ’’جدید اُردو لغت‘‘ کے مطابق دُرست املا ’’دُکان‘‘ ہے نہ کہ ’’دوکان‘‘…… جب کہ اس کے معنی ’’سودا بیچنے کی جگہ‘‘، ’’کوٹھی‘‘، ’’کارخانہ‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
نوراللغات میں باقاعدہ طور پر یہ صراحت موجود ہے: ’’اس کا املا واؤ کے ساتھ غلط ہے۔‘‘ نیز رشید حسن خان اپنی کتاب ’’اُردو املا‘‘ میں ’’دُکان‘‘ ہی کو دُرست املا مانتے ہیں۔
نوراللغات میں اس حوالہ سے حضرتِ معروفؔ کا یہ شعر درج کرنے لائق ہے کہ
جب سے قاتل نے کمر باندھی ہے سفّاکی پر
خوب شمشیر فروشوں کی دُکاں چلتی ہے