عام طور پر ’’مُکافات‘‘ (اسمِ مؤنث) کا تلفظ ’’مَکافات‘‘ ادا کیاجاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ، نوراللغات اور علمی اُردو لغت کے مطابق اس کا دُرست تلفظ ’’مُکافات‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’بدلہ‘‘، ’’عوض‘‘، ’’تاوان‘‘، ’’پاداش‘‘، ’’سزا‘‘، ’’جزا‘‘، ’’انتقام‘‘، ’’کرنی کا پھل‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
نور اللغات میں اس حوالہ سے دلچسپ تحقیق کچھ یوں درج ہے: ’’اصل میں یہ لفظ مکافیت تھا۔ ’’ی‘‘ صرف کے قاعدہ سے الگ ہوگئی۔ یہ مصدر بمعنی حاصلِ مصدر مستعمل ہے۔ ‘‘
فرہنگِ آصفیہ میں ’’مُکافات‘‘ کے ذیل میں مرزا غالبؔ کا یہ خوبصورت شعر بھی درج ملتا ہے:
عاشق ہوئے ہیں آپ بھی اِک اور شخص پر
آخر ستم کی کچھ تو مُکافات چاہیے