عام طور پر لفظ ’’انکسار‘‘ کی جگہ ’’انکساری‘‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے اجتناب ضروری ہے۔
اس حوالہ سے ڈاکٹر فاروق چودھری اپنی تالیف شدہ کتاب ’’اُردو آموز‘‘ کے صفحہ نمبر 161 پر رقم کرتے ہیں: ’’صحیح لفظ انکسار ہے۔ آخر میں یائے معرف (ی) بڑھانا درست نہیں۔‘‘
فرہنگِ آصفیہ اور نور اللغات دونوں میں لفظ ’’انکساری‘‘ درج نہیں۔ اس کے معنی ’’خاکساری‘‘، ’’عجز‘‘، ’’عاجزی‘‘ اور ’’فروتنی‘‘ کے ہیں۔
نور اللغات میں ’’انکسار‘‘ کے ذیل میں دی جانے والی تفصیل میں صریرؔ کا یہ دلچسپ شعر بھی درج ملتا ہے، ملاحظہ ہو:
زمیں سے سوئے گردوں مرا غبار بڑھا
بلند رتبہ ہوا جتنا انکسار بڑھا