عموماً ہندی لفظ ’’مہینا‘‘ کا اِملا ’’مہینہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’انشا اور تلفظ‘‘ از رشید حسن خان کے صفحہ نمبر 91 پر اس لفظ کا املا ’’مہینا‘‘ درج ہے۔
’’عبارت کیسے لکھیں‘‘ از رشید حسن خان کے صفحہ نمبر 27 پر ایک قاعدہ یوں درج ہے: ’’ہائے مختفی (وہ ’’ہ‘‘ جو لفظ کے آخر میں آتی ہے اور آواز کے لحاظ سے الف کا سا کام کرتی ہے) عام طور پر عربی اور فارسی کے لفظوں کے آخر میں آتی ہے۔ اس طرح جو لفظ عربی یا فارسی کے نہیں، اُن کے آخر میں الف لکھنا چاہیے۔‘‘
یہ چوں کہ عربی یا فارسی کا نہیں بلکہ ہندی کا لفظ ہے، اس لیے اس کا دُرست املا ’’مہینا‘‘ ہی ہوگا۔
فرہنگِ آصفیہ اور نوراللغات دونوں نے ’’مہینا‘‘ کو ترجیح دی ہے۔
نوراللغات میں ’’مہینا‘‘ کی تفصیل میں رنگینؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
ہوگیا چاکِ جگر کا مجھے سینا بھاری
دشمنوں پر ہے مرے اب کے مہینا بھاری