عام طور پر ’’دُوم‘‘ کا املا ’’دویم‘‘ یا ’’دوئم‘‘ بھی لکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
ڈاکٹر فرمان فتح پوری اپنی کتاب ’’اُردو املا اور رسم الخط‘‘ کے صفحہ نمبر 59 پر رقم کرتے ہیں: ’’دُوم کی جگہ دوئم یا دویم لکھنا غلط ہوگا۔‘‘
ڈاکٹر فرمان فتح پوری اس کے تلفظ ’’دُوَم‘‘ اور ’’دُوم‘‘ دونوں کو دُرست تسلیم کرتے ہیں۔
نوراللغات کے مطابق ’’دُوم کے معنی ’’دوسرا‘‘، ’’دیگر‘‘ اور ’’ثانی‘‘ کے ہیں۔ اس لفظ کو ’’ی‘‘ زیادہ کرکے ’’دویم‘‘ لکھنا غلط ہے۔‘‘