وکی پیڈیا کے مطابق ایڈورڈ جیمز جم کاربٹ (Edward James Corbett) مشہور برطانوی شکاری اور فطرت پسند 25 جولائی 1875ء کو اتر کھنڈ، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔
برطانوی ہندوستانی فوج میں کرنل کے عہدہ پر کام کیا۔بنگال اور شمال مغربی ریلوے کے لیے بھی کام کیا، تاہم متعدد بار اترپردیش اور اترکھنڈ میں حکومت نے گڑھوال اور کماؤں کے علاقے میں موجود آدم خور شیروں اور تیندوؤں کی ہلاکت کے لیے بلایا تھا۔ چوں کہ ہندوستانیوں کو بندوق رکھنے کی اجازت نہ تھی، اس لیے وہ خود ایسے آدم خور جانوروں کو نہیں مار پاتے تھے۔ جم کاربٹ نے بہت سارے ایسے آدم خور ہلاک کیے جو کسی اور کے ہاتھوں نہ مارے جا سکے تھے۔ 1907ء سے 1938ء کے دوران میں جم کاربٹ نے چمپاوت کی آدم خور شیرنی، ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا، چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں اور پانار کا آدم خور تیندوا ہلاک کیے۔ ان جانوروں نے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ انسان ہلاک کیے تھے۔ ان جانوروں کی کامیاب ہلاکت سے جم کاربٹ کو کماؤں کے علاقے میں بے پناہ شہرت اور عزت ملی۔ بہت سارے لوگ انہیں سادھو کہتے تھے۔
جنگلی حیات کی تصاویر بنانے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ ریٹائر ہونے کے بعد ’’کماؤں کے آدم خور‘‘، ’’جنگل کہانی‘‘ اور اپنے تجربات اور مشاہدات پر مبنی کئی کتب تحریر کیں۔ ان کتب کو تنقیدی اور کاروباری دونوں حوالوں سے بے حد کامیابی ملی۔ ہندوستان کی جنگلی حیات کو بچانے کی ضرورت پر بہت زور دیا۔ 1957ء میں جم کاربٹ کے اعزاز میں بھارت میں کماؤں کے علاقے میں دی کاربٹ نیشنل پارک بنایا گیا ہے۔
19 اپریل 1955ء کو کینیا میں انتقال کرگئے۔