اس مرکب کو عام طور پر ’’عَرق النساء‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے جب کہ یہ ’’عِرق النساء‘‘ ہے۔
’’اُردو املا اور رسم الخط‘‘ از ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے صفحہ نمبر 60 پر ’’عِرق النساء‘‘ کے حوالہ سے درج ہے: ’’(عورتوں کی ایک بیماری، عِرق بمعنی شریان) ہمیشہ ع کے زیر کے ساتھ لکھا جائے گا۔ اس لیے کہ زبر کے ساتھ اس کے معنی کچھ سے کچھ ہوجائیں گے۔‘‘
نوراللغات کے مطابق بھی اس مرکب کا دُرست تلفظ ’’عِرق النساء‘‘ ہے جب کہ معنی ’’ایک درد کا نام جو چڈوں سے اُٹھ کر ٹخنوں تک پہنچتا ہے۔‘‘