وکی پیڈیا کے مطابق عندلیب شادانی کا انتقال 29جولائی 1969ء کو ڈھاکہ ( اس وقت مشرقی پاکستان ) میں ہوا تھا۔
اصل نام سید وجاہت حسین تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد مدرسہ عالیہ رام پور میں داخلہ لیا تھا۔ یہیں سے منشی عالم اور منشی فاضل کے امتحانات پاس کیے۔ پھر پرائیویٹ طور پر 1921ء میں بی اے پاس کیا۔ بعد میں لاہور چلے گئے۔ وہاں ایک کالج سے وابستہ ہو گئے ۔ 1928ء میں فارسی کے لکچرر کے طور پر ڈھاکہ یونیورسٹی میں تقرر ہوا۔1931ء میں وظیفے کے تحت لندن جا کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں اردو اور فارسی شعبے کے صدر بنے اور وہیں سے 1965ء میں سبکدوش ہوئے ۔
عندلیب شادانی کی کل 12 کتابیں شائع ہوئی ہیں، جن میں بول چال کی فارسی لغت نقشِ بادی کے علاوہ چہار مقالہ، رباعیات بابا طاہر، پیامِ اقبال، تحقیق کی روشنی جیسے تنقیدی کام شامل تھے ۔ ’’سچی کہانیوں‘‘ کے عنوان سے افسانوں کا مجموعہ لکھا۔ مجموعہ کلام ’’رُبع شکست‘‘ تھا۔ ایک ڈراما بھی لکھا تھا۔ اس کے علاوہ خبر نامی رسالے کی ادارت بھی کی تھی۔