(خصوصی رپورٹ) سیدو شریف تدریسی ہسپتال کے کورونا بلاک میں اکسیجن کی کمی نے زیرِ علاج مریضوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ واضح رہے کہ اس ہسپتال پر 9 اضلاع کا بوجھ ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کے ایک اہم شخص کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر کورونا آئی سی یو میں 250 سے لے کر 300 تک آکسیجن سیلنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی ہر دس منٹ میں دو سیلنڈر خالی ہو جاتے ہیں۔مارچ میں 9 لاکھ، اپریل میں 12 لاکھ روپے کی لاگت کے آکسیجن سیلنڈر استعمال ہوئے۔ مئی کے مہینے میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ یوں یہ خرچہ 28 لاکھ تک پہنچ گیا۔ مئی کے مہینے میں 2500 کے قریب سیلنڈر استعمال ہوئے۔
دوسری طرف آکسیجن پلانٹ ملاکنڈ ڈویژن کے دو اضلاع سوات اور چکدرہ میں موجود ہے۔ روٹین کے مطابق سرکاری اور پرائیوٹ اسپتال اس سے اپنی ضروریات کے مطابق آکسیجن پوری کرتے ہیں۔ اب سیدو شریف اسپتال پر بوجھ زیادہ ہونے کی صورت میں مریضوں کی تعداد 88 تک پہنچ گئی ہے، جن کو زیادہ مقدار میں آکسیجن کی ضرورت ہے۔ چوں کہ مذکورہ دونوں پلانٹس میں گیس ختم ہوگئی ہے، تو اب متبادل کے طور پر اسپتال انتظامیہ لوکل سطح پر اور مردان پشاور سے آکسیجن منگوا رہی ہے، لیکن وہاں بھی اکسیجن کی قلت ہے۔
اس سلسلے میں ایم ایس سیدو شریف اسپتال ڈاکٹر محمد نعیم اعوان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ250سیلنڈر موجود ہیں۔ ہر روز دس سے پندرہ فیصد مریضوں کے اضافی بوجھ کی وجہ سے آکسیجن کا ڈیمانڈ زیادہ ہے، جس کے لیے ہمیں فوری طور پر بیک اَپ کے لیے مزید 200 سیلنڈرز چاہئیں۔ اس حوالہ سے صوبائی حکومت کو خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال اور آنے والے دنوں میں بوجھ زیادہ ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ سیلنڈر کی ضرورت ہوگی۔