وکی پیڈیا کے مطابق 16 مئی 2019ء کو پاکستان کے معروف مصور جمیل نقش انتقال کرگئے۔
اپنے کام سے خوب نام کمایا، اور فنِ مصوری میں الگ پہچان بنائی۔ ان کے فن پاروں سے نئی فکر، نئی سوچ اور نیا انداز نمایاں ہوتا ہے۔
1939ء میں اترپردیش ہندوستان میں پیدا ہوئے۔تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان منتقل ہوگئے۔ نیشنل کالج آف آرٹس میں داخلہ لیا، جہاں استاد حاجی شریف سے ’’منی ایچر‘‘ مصوری کی تربیت لی۔ کئی خطاطی کے شاہکار تخلیق کیے، اور متعدد کتابوں کے سرورق بنائے۔
جمیل نقش کی مصوری کی خاص بات عورت اور کبوتر کا استعارہ تھا۔ اسلامی خطاطی میں بھی اپنا جداگانہ اسلوب وضع کیا۔بے مثال کام کی نمائش پاکستان، بھارت، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ہوئی۔ 1960ء سے 1968ء کے درمیان مشہور ادبی جریدے سیپ کے شریک مدیر بھی رہے۔
1970ء سے 1973ء تک پاکستان پینٹرز گلڈ کی صدارت کا منصب بھی سنبھالا۔ان کی پینٹنگ موہٹہ پیلس میوزیم میں بھی رکھی گئی، جو ایک زندہ آرٹسٹ کے لیے انوکھا اعزاز تھا۔ 1989ء میں صدارتی تمغائے حسن کارکردگی اور 2009ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
نمونیاکی وجہ سے ’’سینٹ میری ہسپتال لندن‘‘ میں 80سال کی عمر میں انتقال کرگئے اور لندن میں ہی تدفین کی گئی۔
