بابل کے معلق باغات (دنیائے قدیم کے عجائبات میں سے ایک)

بنوکد نصر یا بخت نصر نے بابل میں کلدانی سلطنت کا احیا کیا تھا۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں اس بادشاہ نے بابل میں ایسی تعمیرات کا اہتمام کیا جن سے یہ شہر بابل قدیم اور نینویٰ دونوں پر سبقت لے گیا۔
بخت نصر کے عہد میں شہر بابل 15 مربع میل میں محیط تھا۔ اس شہر کے گرد فصیل تعمیر کی گئی تھی۔ شہر کے عین وسط سے دریائے فرات گزرتا تھا۔
بابل کے شہرۂ آفاق معلق باغات (Hanging Gardens of Babylon) بخت نصر نے اپنی ایک ملکہ کے لیے لگوائے تھے۔ حقیقتاً یہ معلق نہیں تھے، بلکہ ایک ایسی جگہ لگائے گئے تھے جو درجہ بہ درجہ بلند ہوتی ہوئی ساڑھے تین سو فٹ تک پہنچ گئی تھی۔ اس کی عین چوٹی پر ایک بڑا حوض تھا جو پانی سے بھرا رہتا تھا۔ اسی حوض سے مختلف درجے کے باغات تک پانی پہنچتا تھا۔ ان باغات کے ہر درجے میں زمیں کو ایسا تیار کیا گیا تھا کہ درختوں کے نمو میں کوئی کمی نہ آئے۔ نہ ضروت سے زیادہ پانی نچلے طبقات تک سرایت کرسکے۔
بابل کے زوال کے ساتھ ساتھ یہ معلق باغات بھی مٹ گئے، مگر آج بھی یہ دنیائے قدیم کے ساتھ عجائبات میں شمار کیے جاتے ہیں۔
(’’تاریخِ عالم کی ڈکشنری‘‘ از ’’جان جے بٹ‘‘، تحقیق و ترجمہ ’’اخلاق احمد قادری‘‘، سنِ اشاعت 2019ء کے صفحہ نمبر 78 سے انتخاب)