خواجہ سرا تاریخ کے آئینہ میں

آختہ کیا ہوا مرد، مخنّث، خصوصاًحرم یا محل سرا میں مامور خوجہ۔ بادشاہوں اور امرا کے محلات کے لیے زمانۂ قدیم سے چلا آتا ہے۔ مسلمان بادشاہوں کے زمانے میں بھی جابجا اس کا سراغ ملتا ہے۔
مغل بادشاہوں کے ہاں خواجہ سراؤں کی دو قسمیں تھیں۔ اول، مکمل خوجے، جنہیں اصطلاحاً ’’صندلی‘‘ کہا جاتا تھا۔ چوں کہ وہ محلات کے زنانہ حصے میں آ جا سکتے تھے۔ اس لیے ’’محلی‘‘ بھی مشہور ہوگئے تھے۔
دوسرے خوجے وہ تھے جنہیں نامکمل خوجے کہنا چاہیے۔ ان کے لیے ’’بادامی‘‘ کی اصطلاح مقرر تھی۔ وہ محلات کے بیرونی دروازوں پر صرف دربانوں کی خدمت انجام دیتے تھے۔ انہیں عموماً ’’درباری‘‘ کہا جاتا تھا۔ ان کا محل سرا میں گزر نہیں تھا۔
چین میں خواجہ سراؤں کو سرجیکل طور پر آختہ کرکے تیار کیا جاتا تھا۔
(’’تاریخِ عالم کی ڈکشنری‘‘ از ’’جان جے بٹ‘‘، تحقیق و ترجمہ ’’اخلاق احمد قادری‘‘، سنِ اشاعت 2019ء کے صفحہ نمبر 229 سے انتخاب)