وکی پیڈیا کے مطابق بیسویں صدی کے معروف شاعر، مصنف، کالم نگاراورصوفی واصف علی واصف 15 جنوری 1929ء کو شاہ پور، خوشاب میں پیدا ہوئے۔
واصف کے والد ماجد ملک محمد عارف کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے کی ایک ممتاز شاخ کنڈان سے تھا۔ مستند تاریخ کے حوالے سے یہ بات ثابت ہے کہ اعوان قوم کا سلسلہ نسب حضرت علیؓ سے جا ملتا ہے۔
واصف نے ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی۔ جون 1939ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول خوشاب سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ اپنے نانا کے پاس جھنگ چلے آئے۔ وہ ایک ممتاز ماہرِتعلیم تھے اور جوانی میں قائدِ اعظم کے زیرِ نگرانی امرتسر میں مسلم لیگ کے لیے کام کر چکے تھے۔
واصف، انڈیا بریلی میں شاہ نیاز احمد (چشتی قادری) کے آستانہ عالیہ سے بیعت تھے۔ 1969ء میں زائرین کا ایک وفد امیر خسرو کے عرس پر دہلی پہنچا، اس دوران میں بریلی میں خانقاہ نیازیہ پہنچے اور آپ کے سجادہ نشین محمد حسن میاں سرکارکے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔
لگ بھگ بارہ کتابوں کے مصنف رہے، جن میں شعر و شاعری کے علاوہ ایک انگریزی کتاب”The beaming soul-1988″ بھی ہے۔ ان کی مشہور کتابوں میں ’’قطرہ قطرہ قلزم‘‘، ’’حرف حرف حقیقت‘‘، ’’دل دریا سمندر‘‘،’’ بات سے بات‘‘ وغیرہ ہیں۔
وہ 18 جنوری 1993ء کو انتقال کرگئے۔